نئی دہلی: خاندانی سیاست پر بی جے پی کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ سیاسی نسب کامیابی کے لیے زندگی بھر کا ٹکٹ نہیں ہے۔ عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ حکمران جماعت اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ اس معاملے کو کیوں نہیں اٹھاتی؟ جو خود خاندانی سیاست کو برقرار رکھنے کے الزام کا سامنا کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران عمر عبداللہ سے ایک سوال کیا گیا کہ، کیا ان کے خاندان کی چوتھی نسل سیاست میں جائے گی، اور کیا اس سے انہیں خاندانی سیاست کو برقرار رکھنے کی تازہ تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ کانگریس پارٹی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو کرنی پڑ رہی ہے؟ اس سوال کے جواب میں انھوں نے یہ بات کہی۔
عمر عبداللہ کے دو بیٹے ہیں جو پیشہ سے وکیل ہیں۔ ان دونوں نے حال ہی میں زبردست سیاسی تبصرے کیے ہیں، خاص طور پر آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے معاملے پر۔ انہوں نے ستمبر کے اسمبلی انتخابات کے دوران اپنے والد کے ساتھ بڑے پیمانے پر مہم بھی چلائی تھی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ، وہ (عمر عبداللہ کے دونوں بیٹے) جو بھی جگہ اپنے لیے منتخب کرتے ہیں، انہیں اپنے لیے بنانا پڑے گا۔ کوئی بھی انہیں پلیٹ میں کچھ نہیں دے گا۔ عمر عبداللہ کے دادا شیخ عبداللہ کو ریاست جموں کشمیر کی آزادی کے بعد کا بانی سمجھا جاتا ہے۔
عمر عبداللہ کے والد فاروق عبداللہ بھی کئی دہائیوں تک وزیر اعلیٰ رہے اور عمر عبداللہ نے حالیہ انتخابات کے بعد اکتوبر میں دوسری بار وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا۔
پارلیمانی انتخابات 2024 میں اپنی نا کامی کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا، سیاسی خاندان سے تعلق رکھنا کامیابی کے لیے زندگی بھر کا ٹکٹ نہیں ہے۔ اور مجھے کسی اور کی طرف اشارہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں صرف اپنے بارے میں بات کروں گا۔ میں اس سال الیکشن ہار گیا ہوں۔
واضح رہے عمر عبداللہ بارہمولہ پارلیمانی سیٹ سے ٹیرر فنڈنگ کیس میں جیل میں بند انجینئر رشید سے ریکارڈ ووٹوں سے ہار گئے تھے۔