پلوامہ: جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ڈوگری پورہ اور ریشی پورہ میں دریائے جہلم پر انتظامیہ کی جانب سے دو پل تعمیر کرنے کا کام شروع کیا گیا تھا تاہم 15 سال سے زائد عرصے گزر کے باوجود بھی دونوں پل تعمیر نہ ہوسکے۔ سال 2006 میں پی ڈی پی کانگریس اتحاد نے ان دونوں پلوں کو تعمیر کرنے کی منظور دی تھی, تاکہ عوام کے مشکلات کا ازالہ کیا جاسکے تاہم 15 سال سے زائد عرصے گزر کے باوجود بھی یہ دونوں پل آج تک تعمیر نہ ہوسکے جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ دونوں پل ایک کثیر آباد والے علاقوں کو نیشنل ہائی وے سے ملاتے ہیں۔ تاہم ان کے تعمیر ہونے سے عوام کو کئی طرح کے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ پل کی بنیاد 2006 میں پی ڈی پی-کانگریس کے دور حکومت میں رکھی گئی تھی تاہم اس کے بعد سے 15 برس سے زیادہ وقفہ گزرجانے کے بعد بھی 50 فیصد بھی پل تعمیر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پل کی عدم موجودگی سے کئی برسوں کے دوران کئی لوگ کشتی کے ذریعے جہلم عبور کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔اگر وقت پر پل بن جاتا ہے تو ایسے حادثات پیش نہیں آتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پل درجنوں دیہاتوں کو ایک قومی شاہراہِ سے ملانے کا کام کرتا ہے اور 50 سے زیادہ دیہاتوں کو ریلوے اسٹیشن پنجگام پلوامہ سے جوڑتا ہیں۔
انہوں نے ہر اتھارٹی کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن زمینی سطح پر آج تک کام نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے گورنر اور ان کے مشیروں سے بھی ملاقات کی ہے جنہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ کام جلد شروع ہو جائے گا۔ تاہم ان کے عہدیداروں کی طرح کے وعدے بھی زمینی طور پر جھوٹے ثابت ہوئے۔ جب کہ ریشی پورہ کے مقامی لوگوں نے بات کرتے ہو کہا کہ پل کی بنیاد 2007 میں پی ڈی پی کانگریس دور حکومت میں رکھی گئی تھی ۔تاہم اس کے بعد 14 سال سے زائد عرصے گزرنے باوجود پل پر صرف 60 فیصد کام مکمل ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: بیروہ بیلی برج مال بردار گاڑیوں کے لیے غیر محفوظ
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
پندرہ برس سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود پلوامہ کے دو پل نا مکمل
سال 2006 میں پی ڈی پی کانگریس اتحاد نے ان دونوں پلوں کی تعمیر کو منظور دی تھی تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ کیا جاسکے تاہم 15 سال سے زائد عرصے گزرنے کے باوجود بھی یہ دونوں پل آج تک تعمیر نہ ہوسکے جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Published : Mar 16, 2024, 1:36 PM IST
اس سلسلے میں علی محمد نے بات کرتے ہوئے کہا تقریباً 16 سے 17 سالوں سے اس پل پر کام جاری ہے لیکن پل تعمیر نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پل ترال اور پلوامہ کے 60 سے 70 گاؤں کو جوڑتا ہے۔ جبکہ ہمارے بچوں کو اسکول جانے میں کافی مشکلاتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں عبدل رشید نے کہا علاقے کے اسکولی بچوں کو کافی مشکلاتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ انہوں اسکول جانے کے لئے ایک طویل صفر کرنا پڑتا ہے۔ عبدل رشیدانہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس پل کو جلد از جلد مکمل کریں تاکہ عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ محمد یعقوب نےکہا کہ پل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ہائی وے تک پہنچنے کے لیے 10 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے بصورت دیگر یہ ان سے صرف آدھا کلومیٹر دور ہے۔مقامی لوگوں نے ایک بار پھر اعلیٰ حکام سے اس معاملے کو دیکھنے اور اس پل پر دوبارہ کام شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ تاکہ مقامی لوگ کے مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔