پلوامہ (جموں و کشمیر):سوچھ بھارت مشن کے تحت مرکزی حکومت اور جموں وکشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر کو سرسبز و شاداب رکھنے کے لیے ایک پہل کی اور ہر پنچایت میں سیگریگیشن شیڈ، کمپوزٹ پٹس اور سوکیج پِٹس (گڑھے) کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا لیکن یہ منصوبہ ابھی تک کام نہیں کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس مشن کے تحت تقریباً 225 کروڑ روپے جموں و کشمیر کو پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے تھے تاکہ ہر پنچایت میں کچرے کی پروسیسنگ ہو۔ جبکہ کچرے کو جمع کرنے کی جگہوں کے لیے تقریباً 4.5 لاکھ کی لاگت سے بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا گیا تھا۔
وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں پروجیکٹ پر بھاری رقم خرچ کرنے کی گئی اور 160 سیگریگیشن شیڈز کا بنیادی ڈھانچہ بھی تقریباً مکمل ہو چکا ہے لیکن آج تک یہ منصوبہ فعال نہیں بنایا گیا ہے۔ مقامی لوگ مانگ کر رہے ہیں کہ تعمیر شدہ انفراسٹرکچر پر فوری کام شروع کر کے علاقے کو کچرے سے پاک بنایا جائے۔
اس سلسلے میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں کام کرچکے محمد اکبر صوفی نے کہا کہ کچرے کو الگ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہوگی جب تک کہ انفارمیشن، ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن کے ماڈل پر عمل نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم کام لوگوں کو اس موضوع کے بارے میں آگاہی دینا اور کھلے میں کوڑا کرکٹ پھینکنے کے منفی اثرات کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔
وہیں اس ضمن میں ضلع پلوامہ کے راجپورہ اسمبلی حلقہ سے نومنتخب ایم ایل اے غلام محیدالدین میر نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن ایک اچھے مقصد کے لیے شروع کیا گیا تھا لیکن ضلع پلوامہ میں زمینی سطح پر اس منصوبے کو صحیح طریقے سے نافذ نہیں کیا گیا ہے اور اسے فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔