مفت ادویات میسر نہیں (ETV Bharat) سرینگر: جموں وکشمیر کے سرکاری اسپتالوں میں فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق کو سات برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن اب بھی وادی کے بیشتر اضلاع میں فری ڈرگ پالیسی کا مکمل نفاذ عمل میں نہیں لایا گیا یے۔
ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ وادی کشمیر کے ضلع، سب ضلع، پرائمری ہیلتھ اور کمیونٹی ہیلتھ مراکز میں علاج و معالجہ کرانے والے مریضوں کو ادویات بازار سے خریدنا پڑرہی ہیں۔
کشمیر یونیورسٹی کے پاپولیشن ریسرچ سینٹر نے قومی صحت مشن کی فری ڈرگ پالیسی پر ایک رپورٹ کو منظر عام پر لایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق میں دشواریاں ہیں۔
سال 2023_24 میں کہا گیا ہےکہ جموں وکشمیر کے بیشتر ضلع ،سب ضلع اور پرائمری ہیلتھ مراکز میں علاج و معالجہ کرانے والے مریضوں کو 70 فیصد ادویات بازار سے خریدنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2016 میں قومی صحت مشن نے جموں وکشمیر میں فری ڈرگ پالیسی کا اطلاق کیا ہے۔ مذکورہ پالیسی کے تحت ضلع اسپتالوں میں 221 کمیونٹی صحت مراکز ہیں اور انکی ذمہ داری ہے کہ ادویات کو مفت فراہم کریں۔ لیکن بیشتر اضلاع میں لوگوں کو مخلتف کمپنیوں کی ادویات خود خریدنا پڑ رہی ہیں۔
پاپولیشن ریسرچ محقیقین نے جنوبی ضلع کولگام کے مختلف اسپتالوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مفت ادویات پالیسی لاگو ہونے کے بعد کولگام ضلع اسپتال میں حاملہ خواتین، شوگر اور بلڈپریشر مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں تاہم ضلع کے پرائمری ہیلتھ مراکز میں مریضوں کو کوئی بھی دوائی مفت فراہم نہیں کی جاتی ہے۔حتاکہ مریضوں کو انجیکشن کے لیے سرینج وغیرہ بھی خود خریدنا پڑتا ہے۔
پلوامہ ضلعے میں مریضوں کو ملنے والی ضروری ادویات فراہم کئے جانے سے متعلق کہا گیا ہے کہ ضلع کے پرائمری اور کمیونیٹی صحت مراکز میں بچوں اور بزرگ مریضوں کو ایک سال کے لیے 30 فیصد ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔جبکہ باقی 70 فیصد ادویات بازار سے خریدنا پڑتی ہیں۔
اسی طرح شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے تمام سرکاری طبی مراکز میں صرف 50 فیصد ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ ایسے میں ادویات کی کم سپلائی ہونے کے باعث اسپتال انتظامیہ ضلع میں صرف خواتین کو زچگی کے دوران اور غریب کنبوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو ہی فری ڈرگ پالیسی کے تحت ادویات فراہم کرتی ہیں۔ وہیں بارہمولہ ضلعے میں فری ڈرگ پالیسی صحیح طریقے سے عمل میں لائی نہیں گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: