اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کیا نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا سیاسی سفر اختتام کو پہنچا؟ - Farooq Abdullah politics - FAROOQ ABDULLAH POLITICS

Farooq Abdullah Profile فاروق عبداللہ نوے برس کے ہیں اور اس وقت رکن پارلیمان بھی ہیں۔ وہ تین مرتبہ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں جب کہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ بھی رہے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ
ڈاکٹر فاروق عبداللہ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 5, 2024, 7:51 PM IST

سرینگر:نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ ان دنوں اگرچہ پارلیمانی انتخابات کے لیے اپنی پارٹی اور کانگرس کے امیدواروں کے لئے مہم میں محو ہیں، تاہم ان کا اپنا انتخابی سفر شاید اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ اس بات کا اشارہ ان کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گذشتہ دنوں دیا، جب انہوں نے سرینگر میں ایک انتخابی اجلاس میں کہا کہ ناسازگار صحت کے باعث ان کے والد نے انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عمر عبداللہ نے دو ماہ قبل ہی یہ بات بھی کہی تھی کہ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ میں سے ایک ہی لیڈر پارلیمانی انتخابات لڑے گا اور دوسرا پارٹی کی کمان سنبھالے گا۔
عمر عبداللہ کے اس اعلان کے بعد نیشنل کانفرنس کے خیمے میں مایوسی سے چھا گئی، لیکن فاروق عبداللہ نے پارٹی کو اس کا احساس ہونے نہیں دیا۔ وہ دوسرے روز ہی جموں کے کٹرہ میں کانگرس کے امیدوار لال سنگھ کے لیے انتخابی ریلی میں خطاب کرتے ہوئے دیکھے گئے اور کٹرہ میں ہی نیشنل کانفرنس کے رکن کے گھر میں رام بھجن گاتے دیکھے گئے۔
فاروق عبداللہ نوے برس کے ہیں اور اس وقت رکن پارلیمان بھی ہیں۔ وہ تین مرتبہ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں جب کہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ بھی رہے ہیں۔

فاروق عبداللہ نے سیاسی سفر کا آغاز سنہ 1980 سے کیا، جب وہ سرینگر سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ ان عام انتخابات میں ان کے والد مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے مہم چلائی تھی، تاہم شیخ عبداللہ نے ان کو سنہ 1982 میں نیشنل کانفرنس کا صدر منتخب کیا تھا۔
فاروق عبداللہ جموں کشمیر کے وزیر اعلی سنہ 1982 میں بنے جب ان کے والد شیخ عبداللہ کا انتقال ہوا تھا، لیکن فاروق عبداللہ کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے سنہ 1984 میں ہٹایا گیا جب ان کے بہنوئی مرحوم غلام احمد شاہ نے بغاوت کی اور نیشنل کانفرنس کے دو حصے کئے۔ تاہم شاہ کی حکومت محض ڈیڑھ سال تک ہی رہی اور سنہ 1987 کے متنازع اسمبلی انتخابات میں فاروق عبداللہ وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ ان انتخابات میں دھاندلیوں کی شکایت بھی رہی۔
لیکن سنہ 1989 کے بعد کشمیر میں عسکریت پسندی اور حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے فاروق عبداللہ نے وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفی دیا اور لندن چلے گئے۔ ان کے استعفی کی خاص وجہ یہ تھی کہ مرکزی سرکار نے جگموہن کو جموں کشمیر کا گورنر تعینات کیا جس کے ساتھ فاروق کی رنجش تھی۔
سنہ 1989 سے 1996 تک جموں کشمیر میں گورنر راج نافذ رہا، لیکن سنہ 1996 میں ہی حالات میں کچھ حد تک بہتری آنے کے بعد یہاں اسمبلی انتخابات منعقد کیے گئے، جس میں نیشنل کانفرنس نے برتری حاصل کی اور فاروق عبداللہ وزیر اعلیٰ بنے۔
سنہ 2002 کے انتخابات میں فاروق عبداللہ نے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی سے شکست کھائی۔ ان انتخابات سے پی ڈی پی اور کانگرس کی مخلوط سرکار بنی اور مفتی سعید جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنے۔
فاروق عبداللہ چار مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں جبکہ دو مرتبہ راجھیہ سبھا ممبر بھی رہے ہیں۔وہ پہلی مرتبہ سنہ 1980 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ اس کے بعد سنہ 2009، 2017 اور سنہ 2019 میں وہ پارلیمنٹ کے لئے سرینگر کی نشست سے ہی منتخب ہوئے۔ راجھیہ سبھا میں ان کو کانگرس کی حمایت سے سنہ 2002 اور 2009 میں نامزد کیا گیا۔

مزید پڑھیں:

نیشنل کانفرنس کے ایک سینیئر لیڈر نے کہا کہ فاروق عبداللہ پارٹی کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں اور صحت مند رہنے تک وہ پارٹی کے لیے سرگرمیاں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی سیاست میں فاروق عبداللہ حصہ نہیں لے سکیں گے، کیونکہ وہ کئی امراض میں مبتلا ہیں اور طویل عمری کے سبب بھی وہ زیادہ سیاسی سرگرمیاں نہیں کر پاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد
کے بعد ان کو انڈیا الائنس راجھیہ سبھا کا رکن بھی نامزد کر سکتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details