دہلی : لداخ کے ایم پی حاجی حنیفہ جان اور ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کے حامیوں کو سنگھو بارڈر سے پولیس نے حراست میں لے لیا۔ انہیں نریلا پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا جبکہ گذشتہ روز لداخ کے ماحولیاتی کارکن اور ماہر تعلیم سونم وانگچک کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ دہلی پولیس کے مطابق سونم وانگچک اور ان کے حامی 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر راج گھاٹ کی طرف مارچ کرنے والے تھے۔ تاہم دہلی میں دفعہ 144 (اب دفعہ 163) کے نفاذ کی وجہ سے پولیس نے انہیں سرحد پر روکنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے رکنے سے انکار کردیا تو انہیں سنگھو بارڈر سے حراست میں لے لیا گیا۔
سونم وانگچک کو حراست میں لئے جانے کے بعد آج صبح لداخ کے ایم پی حاجی حنیفہ بھی سنگھو باڈر پہنچے اور انہوں نے وانگچک اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خود بھی احتجاج میں شامل ہوگئے تاہم پولیس نے انہیں بھی حراست میں لے لیا۔ قبل ازیں وانگچک کی گرفتاری کے بعد لداخ کے ایم پی حاجی حنیفہ بھی منگل کے روز دہلی اور ہریانہ کے درمیان سنگھو بارڈر پر پہنچ گئے۔ انہوں نے سونم وانگچک اور دیگر مظاہرین کو حراست میں لینے کی مذمت کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ لداخ کس طرح ماحولیاتی اور آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ حنیفہ نے کہاکہ ’ہم سب جانتے ہیں کہ پچھلے تین سالوں سے ہم اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے لڑ رہے ہیں، اس کے لیے ہم نے حکومت سے بات چیت بھی کی ہے جو عام انتخابات اور نئی حکومت کے قیام کے بعد رک گئی۔
حنیفہ نے پی ایم مودی اور امیت شاہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یا تو دہلی میں ایک مقام کی نشاندہی کی گئی جائے تاکہ ہم اپنے احتجاجی مارچ کو ختم کرے اور حکومت کو میمورنڈم حوالہ کرے یا پھر ہمارے لیڈروں سے بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ بڑی ناانصاری ہورہی ہے، ہم چھ سات ریاستوں کے سرحدیں عبور کرکے یہاں آئے ہیں، ہم پرامن احتجاج کررہے ہیں اور بغیر کسی وجہ کے 300 سے زیادہ مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا‘۔