سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر کے انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) سرینگر کے پروفیسر منظور احمد تانترے کے خلاف ’’غیر متناسب اثاثے‘‘ جمع کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کی ہے۔ اے سی بی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تانترے کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں ’’منقولہ اور غیر منقولہ جدائیداد تانترے کے قبضے میں‘‘ ہونے کو نمایاں کیا گیا ہے۔ درج کیس میں دعویٰ کیا ہے کہ جمع نقدہ مبینہ طور پر ان کی آمدنی کے معلوم ذرائع سے تجاوز کر گئی ہے۔
اے سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پروفیسر منظور احمد تانترے، جو اس وقت این آئی ٹی سرینگر میں تعینات ہیں، کے پاس ایسے اثاثے پائے گئے جن سے تصدیق کے عمل کے دوران شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔ جمع شدہ دولت کو اس کی جائز آمدنی سے غیر متناسب سمجھا گیا، جس سے اے سی بی کو قانونی کارروائی کرنے پر مجبور ہو گئی۔ درج مقدمہ زیر ایف آئی آر نمبر 04/2024، انسداد بدعنوانی ایکٹ، 2006 کے سیکشن 5(1)(e) کے تحت آتا ہے۔ یہ سیکشن سرکاری ملازم کے مالی وسائل یا جائیداد کے قبضے میں ہونے سے متعلق ہے جو ذرائع آمدن اور جمع شدہ مال کا تسلی بخش حساب نہ ملنے کی صورت میں درج کیا جاتا ہے۔