سرینگر: وادی کشمیر میں خشک موسمی صورتحال کے باعث گرچہ یہاں غیر مقامی سیاح مایوس نظر آرہے ہیں تاہم یہاں کی مشہور آبگاہوں کے خاموش اور پر سکون پانی پر ہزاروں کی تعداد میں مہمان پرندے موجود بود و باش کر رہے ہیں۔شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور بانڈی پور اضلاع پر پھیلے مشہور جھیل وولر میں رواں موسم سرما کے دوران فی الوقت 4 سے 5 لاکھ مہاجر پرندے آ چکے ہیں اور ان مہمان پرندوں میں 7 نئی نسلیں بھی شامل ہیں۔
وولر کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی (ڈبلیو یو سی ایم اے) کے کوارڈینیٹر عرفان رسول نے کہا کہ 'اس وقت جھیل نقل مکانی کرنے والے جانوروں سے بھری ہوئی ہے اور آئے روز مختلف ممالک اور پڑوسی آبگاہوں سے مہاجر پرندوں کے جھنڈ یہاں آ رہے ہیں'۔انہوں نے کہا کہ 'جھیل وولر ہزاروں کی تعداد میں مہمان پرندوں کے لئے تین وجوہات کی بنا پر باعث کشش ہے، اس جھیل کا پانی صاف و شفاف بھی ہے اور یہ پانی سے بھرا ہوا بھی ہے۔ وادی میں جاری خشک موسمی صورتحال کی وجہ سے پڑوسی آبگاہوں جیسے ہائیگام، ہوکرسر، اور شالہ بگ میں پانی کی سطح انتہائی کم ہونے سے مہمان پرندے یہاں آئے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا: 'جھیل کے گرد و پیش سخت چوکسی کے باعث پرندوں کے غیر قانونی شکار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور اب پرندے اس وسیع آبگاہ کو محفوظ آمجگاہ سمجھتے ہیں'۔حکام نے کہا کہ اس جھیل کے صاف و شفاف پانی نے گذشتہ 12 مہینوں کے دوران مہمان پرندوں کی کچھ نایاب نسلوں کو بھی اپنی جانب متوجہ کیا ہے'۔انہوں نے کہا کہ مہمان پرندوں میں سے بعض ایسے پرندوں کی نسلیں بھی آج یہاں موجود ہیں جو دہائیوں بعد یہاں آئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت جھیل وولر میں موجود بیشتر پرندے روس، یورپ اور وسطی ایشیا سے آئے ہوئے ہیں۔
جھیل وولر ایک اتھلی جھیل ہے جس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 5.8 میٹر ہے جبکہ یہ جھیل 130 مربع کلو میٹر پر محیط ہے۔حکام کے مطابق یہ جھیل وادی میں مچھلی پیداوار کا نصف سے زیادہ یعنی 60 فیصد حصہ فراہم کرتی ہے اس کے علاوہ یہ جھیل متصل واقع کم سے کم 30 دیہاتوں کے لئے لائف لائن کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وادی کے آبگاہ یورپ، جاپان، چین اور وسطی ایشیا سے آنے والے پرندوں کو پناہ دیتے ہیں۔