واشنگٹن: بشار الاسد کا 50 سالہ اقتدار ختم کرنے اور شام کے معزول صدر کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرنے والی باغیوں کی مسلح تنظیم ہیئت تحریر الشام (HTS) حکومت سازی کی طرف تیزی سے قدم بڑھا رہی ہے۔ تنظیم کے سربراہ احمد الشارع عرف ابو محمد الجولانی نے شام کے موجودہ وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے۔ لیکن ہیئت تحریر الشام کا شام میں حکومت تشکیل دینا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ کیونکہ امریکہ اور برطانیہ سمیت اب بھی ایسے کئی ممالک ہیں جنھوں نے ہیئت تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔ حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ امریکہ اور برطانیہ ہیئت تحریر الشام سے متعلق اپنا نظریہ نہیں بدلیں گے۔
ہیئت تحریر الشام سے متعلق امریکہ کی سوچ:
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے والے اہم شامی باغی گروپ کے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے عہدے کا فعال طور پر جائزہ نہیں لے رہا ہے۔ حالانکہ امریکی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ہیئت تحریر الشام کا امریکہ کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں شامل ہونا، امریکہ کے ساتھ بات چیت شروع کرنے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ ہفتے کے آخر میں جو کچھ ہوا اس سے متعلق فی الحال کوئی خاص جائزہ نہیں ہے۔ اس نے کہا، ہم ہمیشہ جائزہ لے رہے ہیں۔ ان کے اقدامات کی بنیاد پر ہماری پابندیوں کے انداز میں تبدیلی آسکتی ہے، لیکن آج ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہیئت تحریر الشام خود کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کرتا ہے تو اس کا جائزہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر ان کے اعمال پر مبنی ہوگا۔
غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (FTO ) ہدف بنائے جانے والوں کے خلاف متعدد پابندیاں عائد کرتا ہے، جس میں ایسے گروہوں کو مادی مدد کی فراہمی پر پابندی بھی شامل ہے۔