اقوام متحدہ: بھارت نے سلامتی کونسل کے پرانے ڈھانچے میں اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سوال کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دو سال سے جاری روس یوکرین تنازعہ کو حل کرنے میں مکمل طور پر غیر موثر کیوں ہے۔ اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے یہ سوال 24 فروری 2022 کو شروع ہونے والی یوکرین جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اٹھایا۔
کمبوج نے کہا کہ دو سال سے مسلسل جدوجہد جاری ہے لیکن کوئی کامیابی ہاتھ نہیں لگی، ایسے میں اقوام متحدہ کے ارکان کو کچھ دیر توقف کر کے اپنے آپ سے دو اہم سوالات کرنے چاہئیں۔ 'کیا ہم کسی ممکنہ، قابل قبول حل کے قریب ہیں؟ اور اگر نہیں، تو ایسا کیوں ہے کہ اقوام متحدہ کا اہم ادارہ -سلامتی کونسل- جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہے؟ یہ اس جاری تنازعہ کو حل کرنے میں مکمل طور پر غیر موثر کیوں ہے؟'
گزشتہ جمعہ کو جنرل اسمبلی نے ’یوکرین کے عارضی طور پر مقبوضہ علاقوں کی صورت حال‘ پر تبادلہ خیال کیا۔ کمبوج نے پیر کو اس بحث کے دوبارہ شروع ہونے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ اس اہم ادارے کو موثر بنانے کے لیے پرانے اور قدیم ڈھانچے کی اصلاح اور تعمیر نو کی ضرورت ہے بصورت دیگر ان کی ساکھ ہمیشہ کم رہے گی اور جب تک ہم اس نظامی خامی کو دور نہیں کرتے ہم غیر موثر ہی رہیں گے۔'
کمبوج نے اس دوران وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کو بھی دہرایا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔ مودی نے یہ بات ستمبر 2022 میں سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی تھی۔ کمبوج نے جنرل اسمبلی میں کہا کہ بھارت یوکرین کی صورتحال پر مسلسل فکر مند ہے۔
انہوں نے کہا، 'ہم نے مسلسل یہ موقف اختیار کیا ہے کہ انسانی جان کی قیمت پر کوئی حل نہیں نکل سکتا۔ دشمنی اور تشدد میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے شروع سے ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ دشمنی کے فوری خاتمے، مذاکرات اور سفارت کاری کے راستے پر فوری واپسی کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں۔