ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی مستعفی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے یہ کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ، کبھی انھیں اس طرح اقتدار سے بے دخل کیا جائے گا۔ انھیں یہ گمان بھی نہیں ہوگا کہ پی ایم کے اختیارات بھی طلباء کے احتجاج کے سامنے پھیکے اور کمزور ہو جائیں گے۔ بنگلہ دیش کے طلباء نے کچھ ہفتوں کے احتجاج سے بنگلہ دیش کی سیاست میں ہلچل مچا دی۔ بنگلہ دیش کی مضبوط حکمراں مانی جانے والی شیخ حسینہ کو احتجاجی طلباء کے ڈر سے فرار ہونا پڑا۔ طلباء کا یہ احتجاج منظم انداز میں چلایا گیا جس سے لاکھوں عام شہری بھی جڑ گئے جو شیخ حسینہ واجد کی پالیسیوں کے خلاف تھے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج کی قیادت ناہد اسلام نامی طالب علم نے کی۔ شیخ حسینہ کا استعفیٰ طالب علم رہنما ناہد اسلام کی قیادت میں ملک گیر مظاہروں کے بعد سامنے آیا۔
رپورٹس کے مطابق 26 سالہ ناہد اسلام اس وقت ڈھاکہ یونیورسٹی میں سوشیالوجی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ناہد اسلام ایک انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔ اس وجہ سے وہ سوشل میڈیا اور عوامی زندگی میں کافی مشہور ہیں۔
یہ ناہد اسلام ہی ہیں جنھوں نے شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے خلاف آواز بلند کی جس کے بعد انہیں سڑکوں پر تعینات دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔