قاہرہ: ابو محمد الجولانی اسلامی اتحاد تنظیم کے رہنما ہیں، جس نے ایک ایسے حملے کی قیادت کی جس کے بارے میں باغیوں کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد کا تختہ پلٹ کیا اور شام میں ان کی پانچ دہائیوں کی حکمرانی کا خاتمہ کیا۔ محمد الجولانی ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ہیں، اس شامی باغی تنظیم کی جڑیں ماضی میں القاعدہ سے منسلک رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ابو محمد الجولانی ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ہیں، جو شام میں سب سے طاقتور باغی تنظیم ہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت سے لڑنے والی باغی تنظیم ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ شام میں حالیہ بغاوت کا مقصد صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ پلٹ کرنا ہے۔
الجولانی نے مزید کہا کہ شام کے سرکاری ادارے تاحال سابق وزیر اعظم کے ماتحت رہیں گے۔ ایچ ٹی ایس سربراہ نے دمشق میں تمام اپوزیشن قوتوں اور باغی جنگجوؤں کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا "یہ ادارے فی الوقت تک سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک اسے سرکاری طور پر ہمارے حوالے نہیں کر دیا جاتا"۔
کون ہیں ابو محمد الجولانی؟
ابو محمد الجولانی شام کی باغی تنظیم ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ہیں۔ ان کا اصل نام احمد حسین الشرا ہے، وہ 1982 میں سعودی عرب کے ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد پیٹرولیم انجینئر تھے، ان کا خاندان 1989 میں شام واپس آگیا، جہاں وہ لوگ شہر دمشق کے قریب آباد ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دمشق میں گزارے دنوں کے بارے میں ان کے حوالے سے زیادہ جانکاری نہیں ہے، لیکن اتنا پتہ چلتا ہے کہ سال 2003 میں وہ عراق منتقل ہوگئے تھے، جہاں انہوں نے امریکا کی جارحیت کے خلاف القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔
ابو محمد الجولانی کو سال 2006 میں عراق میں امریکی فوج نے گرفتار کر لیا اور 5 سال تک انہیں قید میں رکھا۔ رہا ہونے کے بعد ابو محمد الجولانی کو شام میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' قائم کرنے کی ذمہ داری دی گئی، جہاں اس تنظیم نے خصوصی طور پر ادلب میں مخالف قوتوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا دبدبا بڑھایا۔