بڈاپیسٹ: ہنگری کے دارالحکومت کے ایک پرسکون محلے میں ایک دو منزلہ عمارت میں بی اے سی کمپنی کا ہیڈ کوارٹر ہے جس کا نام لبنان اور شام میں پھٹنے والے پیجرز سے منسلک ہے۔
بی اے سی کنسلٹنگ کمپنی بڈاپیسٹ میں واقع اس عمارت کے گراؤنڈ فلور کو دوسرے اداروں کے ساتھ شیئر کرتی ہے۔ ایک کارپوریٹ رجسٹری میں، کمپنی نے 118 کاموں کا انداراج کروا رکھا ہے جس میں چینی اور تیل کی پیداوار، خوردہ زیورات کی فروخت اور قدرتی گیس نکالنا وغیرہ شامل ہیں۔ بی اے سی نے مبینہ طور پر ان ہزاروں آلات کو فراہم کیا جن میں منگل کے روز ایک مربوط حملے میں دو بچوں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور تقریباً 2,800 زخمی ہوگئے جس کا الزام حزب اللہ اور لبنانی حکومت نے اسرائیل پر عائد کیا۔
بدھ کے روز مزید حملوں کی اطلاع اس وقت ملی جب لبنان کے متعدد حصوں میں واکی ٹاکی اور شمسی آلات پھٹ گئے۔ وزارت صحت نے بتایا کہ حملوں کی دوسری لہر میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 450 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ ان دھماکہ خیز پیجرز پر تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو نام درج ہے۔ بدھ کو کمپنی نے کہا کہ اس نے ایک معاہدے کے تحت 'بی اے سی' کمپنی کو آلات پر اپنے نام کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
مزید پڑھیں: لبنان میں پھر الیکٹرانک آلات کے پھٹنے سے سلسلہ وار دھماکے، 9 ہلاک، 300 سے زائد زخمی
گولڈ اپولو نے ایک بیان میں کہا کہ BAC کو مخصوص علاقوں میں مصنوعات کی فروخت کے لیے ہمارے برانڈ کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا تھا، لیکن مصنوعات کے ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ مکمل طور پر بی اے سی کا کام ہے۔ وہیں دوسری طرف ہنگری کی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ پیجرز کبھی ہنگری میں نہیں بنے تھے اور نہ ہی یہاں آئے تھے، بی اے سی کنسلٹنٹس نے محض ایک ثالث کے طور پر کام کیا۔
حکام نے تصدیق کی کہ زیر بحث کمپنی ایک تجارتی بچولیا فرم ہے، جس کی ہنگری میں کوئی مینوفیکچرنگ یا آپریشنل سائٹ نہیں ہے۔ دھماکہ خیز ڈیوائسز ہنگری میں کبھی نہیں بنے۔ البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ پیجرز کہاں تیار کیے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہنگری بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
بی اے سی کنسلٹنگ، مئی 2022 میں ایک محدود ذمہ داری والی کمپنی کے طور پر رجسٹر ہوئی تھی۔ کمپنی نے 2022 میں 725,000 ڈالر اور 2023 میں 593,000 ڈالر کی کمائی کی۔