واشنگٹن:جب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی حلف برداری کے فوراً بعد پیر کی سہ پہر وائٹ ہاؤس میں داخل ہوں گے تو ان کے آفس ڈیسک پر 100 سے زیادہ انتظامی حکمنامے ان کے منتظر ہوں گے، جو ان کی ٹیم نے دن رات کی محنت سے ٹرمپ کی دوسری مدت کار کے دھماکے دار آغاز لیے تیار کیے ہیں۔
ان ایگزیکٹو آرڈرز کا مقصد بنیادی طور پر ٹرمپ کے انتخابی وعدوں کو پورا کرنا ہے۔ این بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ پہلے دن انتظامی حکمناموں کے "ریکارڈ نمبر'' پر دستخط کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ایگزیکٹو آرڈرز 100 سے زیادہ ہوں گے تو انہوں نے کہا، 'بالکل، اس زمرے میں کم سے کم اتنے تو ہوں گے ہی''
ایک ایگزیکٹو آرڈر ایک ایسا حکمنامہ ہوتا ہے جو امریکی صدر کی طرف سے یکطرفہ طور پر جاری کیا جاتا ہے اور یہ قانون کی طاقت رکھتا ہے۔ قانون سازی کے برعکس، ایگزیکٹو آرڈرز کو کانگر (پارلیمنٹ) کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن انہیں عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہمارے پاس دستاویزات کی ریکارڈ تعداد موجود ہے جس پر میں اس (افتتاحی) تقریر کے فوراً بعد دستخط کروں گا۔‘‘ وہ کل 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
یہ حکمنامے پانچ موضوعات سے متعلق
ان کے ایک قریبی ساتھی اسٹیفن ملر نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ یہ حکمنامے بنیادی طور پر پانچ موضوعات سے متعلق ہوں گے جیسے کہ ایک جنوبی سرحد کو سیل کرنا، بڑے پیمانے پر غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری، خواتین کے کھیلوں میں خواجہ سراؤں پر پابندی، توانائی کی توسیع پر پابندیوں کو ہٹانا اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانا۔ ان سب کے علاوہ وہ اپنی سابقہ حکومت کی طرح کچھ مسلم ممالک کے لیے ویزے پر دوبارہ پابندی لگا سکتے ہیں۔
مسلم ممالک پر پابندی
ڈونلڈ ٹرمپ آفس سنھالنے کے پہلے دن اپنی پہلی مدت کار کے اس ایگزیکٹو آرڈر کو بحال کر سکتے ہیں جس میں انہوں نے کئی مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخل پر پابندی لگا دی تھی۔ اس پابندی کو صدر جو بائیڈن نے اپنے دور میں ختم کر دیا۔ ٹرمپ پہلے دن شام، لیبیا، یمن اور سوڈان سمیت متعدد مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی دوبارہ لگا سکتے ہیں۔ اس بار کی پابندی میں غزہ پٹی کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اپنی نئی مدت کے دوران پابندی کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ "مہاجرین کے داخلے کو معطل کرنے، دوبارہ آبادکاری کو روکنے اور 'دہشت گردوں' کو ہمارے ملک سے باہر رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
روس یوکرین جنگ کا خاتمہ
ٹرمپ نے انتخابی تشہیر کے دوران بار بار کہا کہ یوکرین اور غزہ میں جنگیں ان کے ہوتے ہوئے کبھی نہیں شروع ہوتیں۔ غزہ جنگ بندی معاہدہ تو آج اتوار سے شروع ہو رہا ہے لیکن یوکرین میں لڑائی جاری ہے۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ، پوتن کی فون پر بات چیت، یوکرین جنگ کے خاتمے پر تبادلہ خیال: رپورٹ
ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی دوسری مدت کے دوران یوکرین جنگ کو تیزی سے ختم کر دیں گے۔ ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے "24 گھنٹے" کے اندر یہ جنگ ہو جائے گی۔
امریکی کیپیٹل حملہ کے ملزمان کو معافی