دی ہیگ:عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے پر اپنا عبوری فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے، تاہم عدالت نے غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ عالمی سطح پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کی ستائش کی جارہی ہے۔
- اقوام متحدہ کی عدالت کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کی فتح ہے:جنوبی افریقہ
اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کو جنوبی افریقہ کی حکومت نے بین الاقوامی قانون کی فتح قرار دیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہا کہ، اس فیصلے نے یہ طے کیا ہے کہ "غزہ میں اسرائیل کے اقدامات ممکنہ طور پر نسل کشی ہیں۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''اب اسرائیل کے لیے یہ دعویٰ کرنے کی کوئی معتبر بنیاد نہیں ہے کہ اس کی فوجی کارروائیاں عدالت کے فیصلے کے حوالے سے نسل کشی کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری کرتی ہیں''۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ، "جنوبی افریقہ کو پوری امید ہے کہ اسرائیل اس فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور فیصلے کی مکمل تعمیل کرے گا، جیسا کہ وہ اس کا پابند ہے۔"
جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہا کہ، یہ فیصلہ تمام ممالک پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے فوجی اقدامات کو فنڈز اور سہولت فراہم کرنا بند کر دیں، جو ممکنہ طور پر نسل کشی ہیں۔"
جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائی کے جواب میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں جا کر اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیل نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پریٹوریا پر حماس کو سیاسی کور فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مبینہ جرائم بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
رامافوسا نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک اس بات پر خوش ہے کہ "فلسطینی عوام کی انصاف کے لیے فریاد کو اقوام متحدہ کے ایک ممتاز ادارے نے سنا ہے۔"
رامافوسا نے فیصلے کے چند گھنٹے بعد جنوبی افریقہ میں براہ راست ٹیلی ویژن خطاب میں اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو 7 اکتوبر کو حماس کے کے حملوں کے جواب میں "اجتماعی سزا" دے رہا ہے۔ جنوبی افریقی کے رہنما نے کہا کہ اپنے دفاع کے حق کی بات کرتے ہوئے فوجی حملہ کافی حد تک غیر متناسب ہے۔"
- مغربی کنارہ میں فلسطینی عہدیداروں نے اقوام متحدہ کی عدالت کے عبوری فیصلے کا خیر مقدم کیا:
فلسطینی حکام نے عالمی عدالت کے اس عبوری فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس میں اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ میں ہلاکتوں اور نقصانات کو روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "اب دنیا کے تمام ممالک کی واضح قانونی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کو روکیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اس میں شریک نہ ہوں۔"
فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا کہ عالمی عدالت کا حکم "اسرائیل اور اس کے حمایتیوں کے لیے ایک ویک اپ کال کے طور پر کام کرنا چاہیے،"
- ترک رہنما نے اقوام متحدہ کے عدالتی فیصلے کی ستائش کی:
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انقرہ نے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کی کارروائی پر کڑی تنقید کی ہے۔ اردوان نے کہا کہ، ترکی اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش جاری رکھے گا کہ بے گناہ فلسطینی شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کرنے والوں کو سزا ملے۔ اردوان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے خلاف اسرائیل کے حملے اب ختم ہوں گے۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسے توقع ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس فیصلے پر فوری اور مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
- امید ہے کہ اسرائیل، آئی سی جے کے فیصلے پر عمل کرے گا: جرمنی
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے کہا کہ اسرائیل کو آئی سی جے کے جمعہ کے فیصلے پر عمل کرنا چاہیے، انھوں نے حماس پر باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی ضرورتپر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ، "انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اہم مسئلے پر فیصلہ نہیں کیا، لیکن عبوری قانونی تحفظ کی کارروائی میں عارضی اقدامات کا حکم دیا،" انہوں نے کہا کہ، یہ بین الاقوامی قانون کے تحت بھی پابند ہیں۔ اسرائیل کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘ اینالینا بیربوک نے مزید کہا کہ، " حماس بھی بین الاقوامی انسانی قانون کی پابند ہے اور اسے بالآخر تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے۔"
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکے: عالمی عدالت انصاف