اردو

urdu

ETV Bharat / international

افغان طالبان نے چابہار بندرگاہ معاہدے کا خیرمقدم کیا، کہا کراچی پر افغانستان کا انحصار کم ہوگا - Taliban Welcomes Chabahar Deal - TALIBAN WELCOMES CHABAHAR DEAL

افغانستان کی طالبان حکومت نے بھارت ایران کے بیچ ہوئے چابہار بندرگاہ معاہدے کا استقبال کیا اور اسے افغانستان کے لیے فائدے مند بتایا۔ پڑھیں یہ خاص رپورٹ. Afghanistan dependency on Karachi Port

افغان طالبان نے چابہار بندرگاہ معاہدے کا خیرمقدم کیا
افغان طالبان نے چابہار بندرگاہ معاہدے کا خیرمقدم کیا (Photo: IANS/Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 23, 2024, 4:45 PM IST

Updated : May 23, 2024, 5:37 PM IST

نئی دہلی: ایک اہم پیش رفت میں افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعرات کو ہندوستان اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ پر ہوئے 10 سالہ معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ طالبان نے ایک بیان میں کہا کہ چابہار بندرگاہ افغانستان کو متبادل راستہ فراہم کرتی ہے۔ اس سے افغانستان کا 'ایک راہداری' پر انحصار کم ہو جائے گا اور اس سے اس کی معاشی آزادی میں بھی اضافہ ہوگا۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'افغانستان اپنی درآمدات اور برآمدات کے لیے کراچی جیسے پاکستانی بندرگاہوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ تاہم، چابہار ایک متبادل راستہ فراہم کرے گا جس سے واحد راہداری (کراچی) پر افغانستان کا انحصار کم جائے گا اور اس کی اقتصادی آزادی میں اضافہ ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ 'چابہار بندرگاہ بھارت، وسط ایشیا اور اس سے باہر تک رسائی فراہم کرکے تجارتی تنوع کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ یہ تنوع افغانستان کے معاشی استحکام اور ترقی کے لیے بہت ضروری ہے، جس سے وہ بہت سے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ جڑ سکتا ہے۔ چابہار بندرگاہ معاہدے کے کامیاب نفاذ اور اس کے استعمال میں افغانستان کا اہم کردار ہوگا۔'

چابہار کے تجارتی راستوں سے افغانستان کو بہت فائدہ ہوگا۔ چابہار کے استعمال سے افغانستان اپنی تجارتی سرگرمیوں کو منظم کر سکتا ہے۔ ٹرانزٹ اخراجات کو کم کر سکتا ہے اور اس کی برآمدات کی مسابقت کو بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا کنکٹیوٹی بنیادی ڈھانچہ جیسے سڑکیں اور ریلوے چابہار بندرگاہ کے موثر استعمال کا جزو لازم ہیں۔ چابہار کے ذریعے بلا رکاوٹ تجارتی بہاؤ کے لیے افغانستان کی سڑکوں اور ریل نیٹ ورکس میں سدھار اور توسیع بہت ضروری ہے۔ مجموعی طور پر اس سے افغانستان کا بنیادی ڈھانچہ بھی بہتر اور مضبوط ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوؤں اور سکھوں کے اثاثوں کی بحالی: ہندوستان نے طالبان کی ستائش کی

طالبان کے ترجمان مجاہد نے کہا کہ 'چابہار منصوبے کو برقرار رکھنے اور آگے بڑھانے کے لیے افغانستان کی سیاسی حمایت اہم ہے۔ چیلنجز پر قابو پانے اور بندرگاہوں کی طویل مدتی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ایران اور بھارت کے ساتھ سفارتی کوششوں اور تعاون کو جاری رکھنا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے یعنی اس کی کسی بھی سمت میں سمندر نہیں ہے۔ اس کی بین الاقوامی منڈیوں تک براہ راست رسائی نہیں ہے۔ اس لیے چابہار بندرگاہ افغانستان کو علاقائی اور بین الاقوامی منڈیوں تک موثر اور پائیدار رسائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔

واضح رہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں تجارت کو آسان بنانے کے لیے نئے برتھ، ٹرمینلز اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ چابہار کو افغانستان اور اس سے آگے تک جوڑنے والی سڑک اور ریل رابطے شامل ہیں۔ چابہار بندرگاہ کی تاریخ تجارت اور سمندری سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر اس کے دیرینہ کردار کی عکاسی کرتی ہے۔ جدید ترقی کا مقصد اس کی تزویراتی اور اقتصادی اہمیت کو بڑھانا ہے۔

مزید پڑھیں: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی آخری رسومات ادا، حماس لیڈر بھی نماز جنازہ میں شریک

ایران کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع چابہار بندرگاہ نہ صرف ایران بلکہ پڑوسی ملک افغانستان کے لیے بھی ایک اہم اسٹریٹجک اثاثہ بن کر ابھری ہے۔ اپنے تزویراتی محل وقوع اور بڑی صلاحیت کے ساتھ چابہار بندرگاہ علاقائی جغرافیائی سیاست اور اقتصادی ترقی کی کوششوں کا مرکز بن چکی ہے۔ خلیج عمان میں واقع چابہار بندرگاہ بحر ہند کو براہ راست سمندری راستہ فراہم کرتی ہے۔ یہ مقام تجارت کے لیے فائدہ مند ہے، خاص طور پر افغانستان جیسے خشکی سے گھرے (لینڈ لاک) ممالک کے لیے جو چابہار کے ذریعے بین الاقوامی منڈیوں تک زیادہ مؤثر طریقے سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

Last Updated : May 23, 2024, 5:37 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details