یروشلم: غزہ میں اسرائیلی مظالم اپنے عروج پر ہیں۔ اپنی بمباری میں غزہ میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے اور اسپتالوں کو ناکارہ بنانے والا اسرائیل اب اپنے اسپتالوں میں بھی غزہ کے بیمار اور زخمی بچوں کا علاج نہیں کرانا چاہتا۔ یہ ایسے بچے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے۔ نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ ان کے وزیر دفاع کی جانب سے فوجی فیلڈ اسپتال قائم کرنے کے منصوبے کو اب ختم کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل میں فلسطینی مریضوں کے علاج کے لیے مختصر مدت کے منصوبے کا حکم دیا تھا۔ ان کے دفتر نے کہا تھا کہ یہ مریض مصر کے ساتھ غزہ کی رفح بارڈر کراسنگ کی طویل بندش کی وجہ سے دوسرے ممالک کا سفر نہیں کر سکتے۔ غزہ سے باہر نکلنے کے لیے یہ واحد راستہ ہے، اور مئی کے اوائل میں اسرائیلی فورسز کے قبضے کے بعد سے اسے بند کر دیا گیا ہے۔ مصر نے اسے دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ یہ ابھی تک اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔
جمعرات کو ایک بیان میں، نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ اسپتال کی منظوری نہیں دیں گے، اور اس لیے اسے تعمیر نہیں کیا جائے گا۔
اس کے جواب میں، گیلنٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مریضوں کو اسرائیل کے ذریعے دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کا ان کا ابتدائی منصوبہ تعطل کا شکار تھا، اور وہ فیصلہ لینے کی فوری ضرورت کو دیکھتے ہوئے فیلڈ اسپتال قائم کرنا چاہتے تھے۔ حالانکہ یہ واضح نہیں تھا کہ اسپتال کب کھلے گا۔
جون میں، اسرائیل نے 19 بیمار یا زخمی بچوں اور ان کے ساتھیوں کو غزہ سے اسرائیل کے راستے مصر اور مزید بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ غزہ کے اسپتالوں کے سربراہ، ڈاکٹر محمد زقوت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس وقت 25,000 سے زیادہ مریضوں کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے، جن میں کینسر میں مبتلا تقریباً 980 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد: