اردو

urdu

ETV Bharat / international

اسرائیلی مظالم انتہا کو پہنچ گئے، نتن یاہو نے غزہ کے بچوں کا اسرائیل میں علاج کرنے پر روک لگا دی - Israeli Oppression of Palestinians

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ کے بچوں کے لیے اسرائیل کے کسی بھی اسپتال میں علاج نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے زخمیوں کا اسرائیل کے اسپتالوں میں علاج کا منصوبہ پیش کیا تھا جسے نتن یاہو نے منسوخ کر دیا۔

اسرائیلی مظالم انتہا کو پہنچ گئے
اسرائیلی مظالم انتہا کو پہنچ گئے (Photo: AP)

By AP (Associated Press)

Published : Jul 19, 2024, 7:38 AM IST

یروشلم: غزہ میں اسرائیلی مظالم اپنے عروج پر ہیں۔ اپنی بمباری میں غزہ میں عام شہریوں کو ہلاک کرنے اور اسپتالوں کو ناکارہ بنانے والا اسرائیل اب اپنے اسپتالوں میں بھی غزہ کے بیمار اور زخمی بچوں کا علاج نہیں کرانا چاہتا۔ یہ ایسے بچے ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے۔ نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ ان کے وزیر دفاع کی جانب سے فوجی فیلڈ اسپتال قائم کرنے کے منصوبے کو اب ختم کر دیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل میں فلسطینی مریضوں کے علاج کے لیے مختصر مدت کے منصوبے کا حکم دیا تھا۔ ان کے دفتر نے کہا تھا کہ یہ مریض مصر کے ساتھ غزہ کی رفح بارڈر کراسنگ کی طویل بندش کی وجہ سے دوسرے ممالک کا سفر نہیں کر سکتے۔ غزہ سے باہر نکلنے کے لیے یہ واحد راستہ ہے، اور مئی کے اوائل میں اسرائیلی فورسز کے قبضے کے بعد سے اسے بند کر دیا گیا ہے۔ مصر نے اسے دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ یہ ابھی تک اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔

جمعرات کو ایک بیان میں، نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ اسپتال کی منظوری نہیں دیں گے، اور اس لیے اسے تعمیر نہیں کیا جائے گا۔

اس کے جواب میں، گیلنٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مریضوں کو اسرائیل کے ذریعے دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کا ان کا ابتدائی منصوبہ تعطل کا شکار تھا، اور وہ فیصلہ لینے کی فوری ضرورت کو دیکھتے ہوئے فیلڈ اسپتال قائم کرنا چاہتے تھے۔ حالانکہ یہ واضح نہیں تھا کہ اسپتال کب کھلے گا۔

جون میں، اسرائیل نے 19 بیمار یا زخمی بچوں اور ان کے ساتھیوں کو غزہ سے اسرائیل کے راستے مصر اور مزید بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ غزہ کے اسپتالوں کے سربراہ، ڈاکٹر محمد زقوت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس وقت 25,000 سے زیادہ مریضوں کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے، جن میں کینسر میں مبتلا تقریباً 980 بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد:

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کو اسرائیلی حکام پر الزام لگایا کہ، اسرائیلی فوج غزہ سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں پر تشدد برپا کر رہی ہے۔

تنظیم نے 27 سابق فلسطینی نظربندوں کا انٹرویو کیا، جن میں ایک 14 سالہ لڑکا بھی شامل ہے، اس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی جنگجوؤں سے متعلق اسرائیلی قانون کے تحت اسے ساڑے چار ماہ تک بغیر کسی الزام، مقدمے ، یا ان کے وکلاء یا خاندان تک رسائی کے بغیر رکھا گیا تھا۔

اسرائیل کے حقوق انسانی گروپ حا موکڈ کا حوالہ دیتے ہوئے ایمنسٹی نے کہا کہ یکم جولائی 2024 تک 1,402 فلسطینیوں کو قانون کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ حاموکڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

گروپ نے کہا کہ ان تمام سابقہ ​​زیر حراست افراد جن کا انہوں نے انٹرویو کیا تھا ان پر مبینہ طور پر تشدد یا بدسلوکی کی گئی تھی۔

ایمنسٹی سے بات کرنے والی ایک خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسے مارا پیٹا گیا، اس کا نقاب ہٹانے پر مجبور کیا گیا اور نقاب کے بغیر اس کی تصویریں کھینچی گئیں۔

ایمنسٹی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام قیدیوں کوجس میں مسلح گروپوں کا حصہ ہونے کے شک میں حراست میں لیے گئے قیدیوں کو وکلاء تک رسائی اور بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس جیسے مانیٹرنگ گروپوں کو فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details