واشنگٹن: مصر، قطر اور امریکہ کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر اسرائیل اور حماس سے اگلے ہفتے غزہ کی جنگ پر تعطل کا شکار مذاکرات کی طرف واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ ثالثوں نے جمعرات کو کہا کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی صرف تفصیلات پر بات چیت باقی ہے۔ انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ، "ضائع کرنے کے لئے مزید وقت نہیں ہے اور نہ ہی کسی فریق کی طرف سے مزید تاخیر کے لئے کوئی عذر ہے۔"
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ، "امریکہ اور ثالثوں کی تجویز کے مطابق، اسرائیل - 15 اگست کو - مذاکراتی ٹیم کو اس جگہ بھیجے گا جس کا تعین کیا جائے گا تاکہ معاہدہ کے فریم ورک کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے۔"
صدر جو بائیڈن، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور قطر کے امیر تمیم الثانی، غزہ میں 10 ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے لیے بالواسطہ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔، 15 اگست کو دوحہ، قطر یا یا قاہرہ میں مذاکرات کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ثالثوں کے دباؤ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مخالفین کے درمیان عمل درآمد پر اختلاف کے صرف چار یا پانچ ایشوز کو حل کرنا باقی ہے۔
اہلکار نے مثال کے طور پر اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں اور حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے تبادلے کے وقت کا حوالہ دیا۔