یروشلم: اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں سیکورٹی کے الزامات کے تحت قید فلسطینی قیدیوں کو دی جانے والی خوراک کی مقدار میں مزید کمی کا حکم دیا ہے۔ اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے والے ایک اسرائیلی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ یہ فاقہ کشی کی پالیسی کے مترادف ہے۔
حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد، اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گیویر نے جیل کی کینٹینوں اور کچن کو بند کر دیا۔ اس حکم کے بعد سکیورٹی قیدیوں کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان قیدیوں میں سے اکثریت فلسطینیوں کی ہے اور وہ مکمل طور پر جیل کے کھانے پر انحصار کرتے ہیں۔
بدھ کو جاری ہونے والے حکم نامہ میں سخت دل اسرائیلی وزیر نے کہا کہ انہوں نے قیدیوں کو دیے جانے والے کھانے کی مقدار کو کم کرنے کے لیے مزید ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنا ہے۔
اسرائیل میں شہری حقوق کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سکیورٹی قیدیوں کو فراہم کیا جانے والا کھانا ناکافی اور غیر صحت بخش ہے اور اس سے ان کی صحت اور وقار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ قیدی مسلسل بھوک، وزن میں کمی، بھوک مری کا شکار ہیں اور انہیں حقیقی اذیت ناک حالات میں رکھا جاتا ہے۔