ETV Bharat / international

صدارتی بحث میں بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان تلخ بحث، دونوں نے ایک دوسرے پرالزام تراشی کی - Presidential Debate in US

author img

By PTI

Published : Jun 28, 2024, 12:48 PM IST

ٓاٹلانٹا میں امریکی صدرجوبائڈن اور سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلے کی امید ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو مختلف پالیسیوں کے تحت غلط ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نومبر ماہ میں دیکھا جائے گا کہ کون امریکہ کا رہنما بنتا ہے اور عوام کس کے ہاتھ ملک کا اقتدار سونپتی ہے۔

ٹرمپ اوربائڈین  کے درمیان مقابلہ
ٹرمپ اوربائڈین کے درمیان مقابلہ (Etv Bharat)

اٹلانٹا: اس سال امریکہ میں نومبر میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اس سلسلے میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدر جوبائیڈن اور ریپبلیکن پارٹی کے ڈونالڈ ٹرمپ کو صدارتی مباحثہ کے لئے بلایا گیا کیونکہ انہیں دونوں لیڈران کے درمیان اگلا امریکی صدر بننے کا مقابلہ ہے۔ مگر مقابلے کے درمیان دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے کڑواہت دیکھنے کو ملی، اسی لئے انہوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ بھی نہیں ملایا اور ایک دوسرے پر چھینٹا کشی کی۔

یہ مباحثہ امریکہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مسئلے سے شروع ہوا۔ جس پر دونوں لیڈران نے جھگڑا کیا اور ایک دوسرے کو جھوٹا اور بدترین صدر قرار دیا۔ جمعرات کی رات ذاتی حملوں سے بیان کردہ تقریباً 90 منٹ کی اس بحث کے دوران، بائیڈن نے ٹرمپ کو ہارنے والا اور ملک کو لوٹنے والا لیڈر قرار دیا۔

بائیڈن نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ جب ٹرمپ نے صدارت چھوڑی تھی تب ملک کی حالت بہت خراب تھی۔ بائیڈن نے کہا کہ ہم نے بڑے پیمانے پر ملازمتیں پیدا کیں اوردوائیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر پابندی لگائی۔ انہوں نے آگے کہا کہ جب ٹرمپ نے صدارت چھوڑی تھی تب ملک میں مہنگائی بہت تھی۔ روزگار نہیں تھے جس کے لئے ہمارے سابق صدر ذمہ دار ہیں۔ بائیڈن کی بات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کی حکومت میں بڑی تعداد میں لوگ امریکہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہوئے ہیں اور بائیڈن اس پر لگام لگانے سے قاصر رہے ہیں۔

عمر کے تقاضے پر 81 سالہ بائیڈن نے یاد دلایا کہ 78 سالہ ٹرمپ ان سے صرف تین سال چھوٹے ہیں۔ ٹرمپ نے بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر بھی نشانہ سادھا انہوں نے کہا کہ صدر امریکہ کا بیٹا بھی مجرم ہے اس پر بائیڈن آگ ببولہ ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا آپ کی طرح سے ہارا ہوا انسان نہیں ہے۔

  • صدارتی مباحثہ کیا ہے:

اس مباحثہ میں صدر کے لئے دو اہم امیدوار صدارتی الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں اور ملک کے لئے آنے والے سالوں میں کیا کیا داخلی یا خارجی پالیسیاں ہونگی، کون کون سے اہم مدعے ہونگے، مہنگائی پر کس طرح سے قابو پایا جاہئے، سرحد کی حفاظت کس طرح سے ہو وغیرہ وغیرہ۔

ان سب نکات کو ذہن میں رکھتے ہوئے عوام اپنے لیڈر کا انتخاب کرتی ہے۔ اسے ہی صدارتی مباحثہ کہا جاتا ہے۔ جو سال میں انتخابات سے پہلے دو بار کرایا جاتا ہے۔

  • جنگ کو لیکر بھی ہوئی دونوں میں نوک جھونک:

ٹرمپ نے بائیڈن کو ان کی خارجہ پالیسی پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں جنگ کو نہیں روک سکی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جنگ (روس اور یوکرین) کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھی۔ اگر اس جنگ میں ہمارا کوئی لیڈر اس طرح کا ہوتا تو وہ سب کی رہنمائی کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بائڈین نے یوکرین کو اب تک 200 بلین ڈالر یا اس سے زیادہ دیے ہیں۔ یہ روپیہ بہت ہوتا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ جب بھی زیلنسکی اس ملک میں آتے ہیں، وہ 60 بلین ڈالر لے کر چلے جاتے ہیں جو بہت غلط ہے ہمارا روپیہ دوسرے ممالک کو جا رہا ہے۔

بائیڈن نے جواب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کو جنگی مجرم قرار دیا، اور کہا کہ انہوں نے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا ہے۔ پوتن نے ایک بات واضح کی ہے۔ کہ وہ دوبارہ یوکرین کے حصے کو شامل کرنا چاہ رہے ہیں جو کبھی سوویت سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا، صرف ایک ٹکڑا نہیں، وہ پورے یوکرین کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

آخر میں، ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ 2024 کے انتخابات کے نتائج کو قبول کریں گے؟ اس پر سابق صدر نے کہا کہ اگر انتخابی نتیجہ منصفانہ ہے تو وہ قبول کریں گے۔ تاہم، بائیڈن نے کہا، مجھے شک ہے کہ ٹرمپ اسے قبول کریں گے۔

یہ بھی پڑہیں:

اٹلانٹا: اس سال امریکہ میں نومبر میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اس سلسلے میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدر جوبائیڈن اور ریپبلیکن پارٹی کے ڈونالڈ ٹرمپ کو صدارتی مباحثہ کے لئے بلایا گیا کیونکہ انہیں دونوں لیڈران کے درمیان اگلا امریکی صدر بننے کا مقابلہ ہے۔ مگر مقابلے کے درمیان دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے کڑواہت دیکھنے کو ملی، اسی لئے انہوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ بھی نہیں ملایا اور ایک دوسرے پر چھینٹا کشی کی۔

یہ مباحثہ امریکہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مسئلے سے شروع ہوا۔ جس پر دونوں لیڈران نے جھگڑا کیا اور ایک دوسرے کو جھوٹا اور بدترین صدر قرار دیا۔ جمعرات کی رات ذاتی حملوں سے بیان کردہ تقریباً 90 منٹ کی اس بحث کے دوران، بائیڈن نے ٹرمپ کو ہارنے والا اور ملک کو لوٹنے والا لیڈر قرار دیا۔

بائیڈن نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ جب ٹرمپ نے صدارت چھوڑی تھی تب ملک کی حالت بہت خراب تھی۔ بائیڈن نے کہا کہ ہم نے بڑے پیمانے پر ملازمتیں پیدا کیں اوردوائیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر پابندی لگائی۔ انہوں نے آگے کہا کہ جب ٹرمپ نے صدارت چھوڑی تھی تب ملک میں مہنگائی بہت تھی۔ روزگار نہیں تھے جس کے لئے ہمارے سابق صدر ذمہ دار ہیں۔ بائیڈن کی بات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کی حکومت میں بڑی تعداد میں لوگ امریکہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہوئے ہیں اور بائیڈن اس پر لگام لگانے سے قاصر رہے ہیں۔

عمر کے تقاضے پر 81 سالہ بائیڈن نے یاد دلایا کہ 78 سالہ ٹرمپ ان سے صرف تین سال چھوٹے ہیں۔ ٹرمپ نے بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر بھی نشانہ سادھا انہوں نے کہا کہ صدر امریکہ کا بیٹا بھی مجرم ہے اس پر بائیڈن آگ ببولہ ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا آپ کی طرح سے ہارا ہوا انسان نہیں ہے۔

  • صدارتی مباحثہ کیا ہے:

اس مباحثہ میں صدر کے لئے دو اہم امیدوار صدارتی الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں اور ملک کے لئے آنے والے سالوں میں کیا کیا داخلی یا خارجی پالیسیاں ہونگی، کون کون سے اہم مدعے ہونگے، مہنگائی پر کس طرح سے قابو پایا جاہئے، سرحد کی حفاظت کس طرح سے ہو وغیرہ وغیرہ۔

ان سب نکات کو ذہن میں رکھتے ہوئے عوام اپنے لیڈر کا انتخاب کرتی ہے۔ اسے ہی صدارتی مباحثہ کہا جاتا ہے۔ جو سال میں انتخابات سے پہلے دو بار کرایا جاتا ہے۔

  • جنگ کو لیکر بھی ہوئی دونوں میں نوک جھونک:

ٹرمپ نے بائیڈن کو ان کی خارجہ پالیسی پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں جنگ کو نہیں روک سکی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جنگ (روس اور یوکرین) کبھی شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھی۔ اگر اس جنگ میں ہمارا کوئی لیڈر اس طرح کا ہوتا تو وہ سب کی رہنمائی کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بائڈین نے یوکرین کو اب تک 200 بلین ڈالر یا اس سے زیادہ دیے ہیں۔ یہ روپیہ بہت ہوتا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ جب بھی زیلنسکی اس ملک میں آتے ہیں، وہ 60 بلین ڈالر لے کر چلے جاتے ہیں جو بہت غلط ہے ہمارا روپیہ دوسرے ممالک کو جا رہا ہے۔

بائیڈن نے جواب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کو جنگی مجرم قرار دیا، اور کہا کہ انہوں نے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا ہے۔ پوتن نے ایک بات واضح کی ہے۔ کہ وہ دوبارہ یوکرین کے حصے کو شامل کرنا چاہ رہے ہیں جو کبھی سوویت سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا، صرف ایک ٹکڑا نہیں، وہ پورے یوکرین کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

آخر میں، ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ 2024 کے انتخابات کے نتائج کو قبول کریں گے؟ اس پر سابق صدر نے کہا کہ اگر انتخابی نتیجہ منصفانہ ہے تو وہ قبول کریں گے۔ تاہم، بائیڈن نے کہا، مجھے شک ہے کہ ٹرمپ اسے قبول کریں گے۔

یہ بھی پڑہیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.