اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بڑی راحت دیتے ہوئے ان کی سزا کو معطل کردیا اور دونوں کو رہا کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ کے جج چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلوں کو چیلینج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کی۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطل کر دیا۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت نے دونوں کو 14-14 سال قید کی سزا اور 10 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ عمران خان ابھی بھی دو کیسز میں سزا یافتہ ہیں، جس کی وجہ سے وہ جیل سے باہر نہیں آسکتے۔ ایک تو سائفر کیس میں اور دوسرا عدت میں نکاح کا کیس۔
سائفر کیس میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا ہے۔ جبکہ عدت کے دوران نکاح کیس میں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ جب تک ان دونوں کیسز میں بھی اعلیٰ عدالتیں ان کی سزاوں کو معطل نہیں کر دیتی تب تک عمران خان کا جیل سے باہر آنا مشکل ہے۔
توشہ خانہ کیس کیا ہے؟
اگست 2022 میں، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کی زیرقیادت مخلوط حکومت نے عمران خان کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کو دیے گئے تحائف کی مکمل تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں اور انھوں نے کچھ تحائف کی غیر قانونی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات بھی چھپائیں۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ پاکستان میں ایک ایسا محکمہ ہے جہاں پر سیاسی رہنماوں کو ملنے والے تحائف اور دیگر قیمتی اشیاء کو رکھا جاتا ہے اور پھر وہ تحائف کچھ رعایتی قیمت و قوانین کے ساتھ نیلام کیے جاتے ہیں اور حاصل شدہ رقم سرکاری خزانے میں منتقل کردی جاتی ہے۔
سنہ 2018 میں، عمران خان کو بطور وزیر اعظم پاکستان بہت سے تحائف ملے۔ تاہم انہوں نے ایسے بہت سے تحائف کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، یہ کہتے ہوئے کہ اس سے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔ پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے 20 فیصد ریٹینشن منی ادا کی اور توشہ خانہ سے سرکاری تحائف بیچ کر 142 ملین روپے کمائے۔
8 ستمبر 2023 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو جمع کرائے گئے تحریری جواب میں، عمران خان نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں موصول ہونے والے کم از کم چار تحائف فروخت کرنے کا اعتراف کیا۔خان نے کہا کہ انہوں نے 21 ملین روپے ادا کرنے کے بعد یہ تحائف سرکاری خزانے سے خریدے۔
واضح رہے کہ عمران خان کو اپریل 2022 میں پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے عمران خان کافی زیادہ مقبول ہیں اور فی الحال ان پر متعدد دیگر قانونی مقدمات لٹک رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی سائفر، توشہ خانہ، نکاح کیسز میں سزا کے خلاف اپیل