اردو

urdu

ETV Bharat / international

رفح میں فوجی آپریشن کے منصوبہ پر بائیڈن نے پھر نتن یاہو کو خبردار کیا - Gaza War

Israeli Operation in Rafah اسرائیلی وزیراعظم اپنی ایک ٹیم امریکہ روانہ کریں گے جو بائیڈن انتظامیہ سے رفح میں زمینی آپریشن سے متعلق تبادلہ خیال کرے گی۔ واضح رہے بائیڈن انتظامیہ رفح میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق اپنی تشویش کا پہلے ہی اظہار کر چکا ہے۔

رفح میں فوجی آپریشن کے منصوبہ پر بائیڈن نے پھر نتن یاہو کو خبردار کیا
رفح میں فوجی آپریشن کے منصوبہ پر بائیڈن نے پھر نتن یاہو کو خبردار کیا

By AP (Associated Press)

Published : Mar 19, 2024, 11:27 AM IST

واشنگٹن: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے پیر کے روز اسرائیلی حکام کی ایک ٹیم کو واشنگٹن بھیجنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ وہ بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ ممکنہ رفح آپریشن کے بارے میں بات چیت کریں۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر۔ جیک سلیوان کے مطابق ہر فریق دوسرے پر اپنا نقطہ نظر واضح کرنے کی کوشش کر رہا ہے،"۔

تقریباً ایک ماہ کے بعد بائیڈن اور نتن یاہو نے پیر کو فون پر بات کی۔ اس دوران رفح آپریشن سے متعلق تبادلہ خیال کرنے پر اتفاق ہوا۔ غزہ میں خوراک کے بحران اور جنگ کے دوران اسرائیل کے طرز عمل پر اتحادیوں کے درمیان کڑواہٹ بڑھ گئی ہے۔ سلیوان نے کہا کہ یہ مذاکرات آنے والے دنوں میں ہوں گے اور توقع ہے کہ اس میں فوجی، انٹیلی جنس اور انسانی ہمدردی کے ماہرین شامل ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس کو نتن یاہو کے جنوبی شہر رفح میں آپریشن کرنے کے منصوبے پر شک ہے۔ بائیڈن پہلے ہی اسرائیل کو آگاہ کر چکے ہیں کہ شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیے بغیر رفح پر فوجی کارروائی تباہ کن انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ رفح میں تقریباً 1.5 ملین بے گھر فلسطینی پناہ گزین ہیں۔

سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے فون پر بات چیت کے دوران ایک بار پھر نتن یاہو پر زور دیا کہ وہ رفح آپریشن نہ کریں۔ آنے والے مذاکرات میں، انہوں نے کہا کہ امریکی حکام "ایک متبادل طریقہ کار وضع کریں گے جو رفح میں حماس کے اہم عناصر کو نشانہ بنائے گا اور مصر-غزہ سرحد کو بغیر کسی بڑے زمینی حملے کے محفوظ بنائے گا۔"

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ، " ہمارا موقف ہے کہ حماس کو رفح یا کسی اور جگہ محفوظ پناہ گاہ کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، لیکن رفح میں ایک بڑا زمینی آپریشن ایک غلطی ہو گی۔ اس سے مزید بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں ہوں گی، پہلے سے ہی سنگین انسانی بحران مزید بڑھ جائے گا، یہ آپریشن غزہ میں انتشار کو مزید گہرا کر دے گا اور اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر مزید تنہا کر دے گا۔"

بائیڈن نے نتن یاہو سے ایسے وقت میں بات کی ہے جب واشنگٹن میں ریپبلکنز اور اسرائیلی حکام نے غصے کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے غزہ میں جنگ سے نمٹنے کے نتن یاہو کے طریقہ کار پر سخت تنقید کی اور اسرائیل سے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

بائیڈن نے شومر کے انتخابات کے مطالبے کی توثیق نہیں کی لیکن کہا کہ ان کے خیال میں انہوں نے ایک "اچھی تقریر" کی ہے جس سے بہت سے امریکیوں کے خدشات ظاہر ہوتے ہیں۔ سلیوان نے کہا کہ نتن یاہو نے شومر کی جانب سے نئے انتخابات کی کالوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے خبردار کیا ہے کہ وہ رفح میں آپریشن کی حمایت اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک اسرائیلی معصوم فلسطینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کوئی قابل اعتماد منصوبہ پیش نہیں کرتا۔ وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق اسرائیل نے ابھی تک ایسا کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا ہے۔

نیتن یاہو نے بائیڈن سے فون پر ہوئی بات چیت کے بعد ایک بیان میں تناؤ کا براہ راست کوئی ذکر نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم نے جنگ کی تازہ ترین پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا، جس میں جنگ کے تمام اہداف حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کے عزم شامل ہیں، جس میں حماس کا خاتمہ، ہمارے تمام یرغمالیوں کو آزاد کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ کبھی بھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔

یہ بھی پڑھیں:

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details