تل ابیب، اسرائیل: اسرائیل کے وزیر دفاع نے جمعہ کے روز کہا کہ اسرائیل جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی کارروائی کی "مکمل منصوبہ بندی" کر رہا ہے۔ واضح رہے اسرائیل، رفح میں پناہ لینے والے لاکھوں فلسطینیوں کی حفاظت کے بارے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی خدشات کے باوجود آگے بڑھنے کے عزم کا اشارہ دے رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے "قابل اعتماد" منصوبے کے بغیر آپریشن نہ کرے اور اس کے بجائے جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے، جب کہ مصر نے کہا ہے کہ رفح میں کارروائی سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات خطرہ میں پڑ سکتے ہیں۔ دیگر کئی ممالک نے بھی اسی طرح کے تشویش ظاہر کی ہے۔
جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ، اپنے پانچوے مہینے میں داخل ہو چکی جنگ میں اسرائیل نے حماس کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور اب وہ حماس کے آخری گڑھ رفح کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رفح میں مستقبل کی کارروائیوں کی مکمل منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو کہ حماس کا ایک اہم گڑھ ہے۔ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ آپریشن کب شروع ہو سکتا ہے، حالانکہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ تیار کرے گا۔
فلسطینیوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ رفح سے فسلطینیوں کی واپسی ممکن نہیں ہے کیونکہ غزہ میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ کی آبادی کا نصف سے زیادہ 1.4 ملین فلسطینی رفح میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنگ کے باعث بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہاں لاکھوں لوگ وسیع خیمہ کیمپوں میں پریشانی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔