دوحہ، قطر: اسرائیل اور حماس نے غزہ کی پٹی میں تباہ کن جنگ کو روکنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ جنگ بندی مذاکرات میں شامل ثالثوں نے بدھ کو اس کی خوشخبری دی۔ اس اعلان کے ساتھ ہی جس سے تلخ دشمنوں کے درمیان سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ ختم ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے میں غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں یرغمالیوں اور اسرائیل میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یہی نہیں اس معاہدے کے تحت لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے کی اجازت ہو گی۔ ثالثوں نے کہا ہے کہ، اس سے 15 ماہ کی جنگ سے تباہ ہونے والے علاقے میں انسانی امداد کی اشد ضرورت پڑے گی۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ جنگ بندی اتوار سے نافذ العمل ہو گی اور اس کی کامیابی کا انحصار اسرائیل اور حماس پر ہو گا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ معاہدہ ٹوٹ نہ جائے۔ واضح رہے گزشتہ کئی ہفتوں سے قطر میں جنگ بندی مذاکرات جاری تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن سے اس معاہدے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک اسرائیل اور حماس طویل مدتی جنگ بندی پر مذاکرات کی میز پر رہیں گے۔ بائیڈن نے اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مہینوں کی امریکی سفارت کاری کی ستائش کی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ان کی انتظامیہ اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم تازہ ترین مذاکرات میں ایک جیسی بات کر رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے بدھ کو دیر گئے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ابھی مکمل نہیں ہوا اور حتمی تفصیلات پر کام کیا جا رہا ہے۔
مذاکرات سے واقف ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان تفصیلات کا مرکز رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرست کی تصدیق پر ہے۔ کسی بھی معاہدے کی نتن یاہو کی کابینہ سے منظوری لینی چاہیے۔