غزہ جنگ کے دوران اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانے کی متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ تازہ معاملہ کمال عدوان اسپتال کا ہے جو شمالی غزہ کا آخری فعال اسپتال تھا۔ کئی دنوں کے محاصرے اور بمباری کے بعد بالاآخر اسرائیلی فوج نے آج اس استپال کو بھی غیر فعال کر دیا۔ اسی کے ساتھ اسپتال کے کئی حصوں کو اسرائیلی فوج نے آگ کے حوالے کر دیا۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج اس اسپتال کو کئی بار نشانہ بنا چکی ہے لیکن اس بار اس نے اسپتال میں داخل ہو کر عملہ، مریضوں اور بے گھر پناہ گزینوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا۔
غزہ کی وزارت صحت اور اسپتال انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اسپتال میں آگ زنی کے دوران عملے کے کچھ ارکان سمیت کئی افراد ہلاک ہو گئے۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتال میں داخل ہونے کے بعد سرجری ڈیپارٹمنٹ، لیبارٹری، گودام اور ایمبولنس یونٹس سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگا دی۔ وہیں اسرائیل کی فوج نے کہا کہ ہسپتال کی ایک خالی عمارت میں صرف آتشزدگی کا ایک معمولی سا واقعہ پیش آیا۔ ابتدائی تفتیش میں فوجی سرگرمی اور آگ کے درمیان "کوئی تعلق" نہیں پایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملے کے وقت اسپتال میں مریضوں اور طبی عملے سمیت تقریباً 350 افراد موجود تھے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر اسرائیلی فوج کے چھاپے نے شمالی غزہ کے آخری اسپتال کو بند کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ "60 ہیلتھ ورکرز اور 25 مریض تشویشناک حالت میں ہیں، جن میں وینٹی لیٹرز والے مریض بھی شامل ہیں۔ یہاں سے تشویشناک مریضوں کو پہلے سے تباہ شدہ اور غیر فعال انڈونیشیائی اسپتال منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کو ان کی حفاظت پر گہری تشویش ہے۔ "
یہ بھی پڑھیں:غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید پانچ صحافی جاں بحق