دیر البلاح، غزہ کی پٹی: جنوبی اور وسطی غزہ میں رات بھر جاری رہے اسرائیلی فضائی حملوں میں 60 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ ان میں ایک حملہ ایسا بھی تھا جو اسرائیل کے اعلان کردہ محفوظ علاقے پر کیا گیا۔ یہ علاقہ ہزاروں بے گھر افراد پر مشتمل تھا۔
جنوبی اور وسطی غزہ کے محفوظ علاقوں پر حملے (Photo: AP) حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں تک کہ اسرائیل نے شمال اور جنوب میں بڑے زمینی حملوں میں کمی کرتے ہوئے بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ تقریباً 60 مربع کلومیٹر (23 مربع میل) پر محیط "محفوظ زون" پر تقریباً روزانہ حملے کر رہا ہے۔ اسرائیل نے ہی اس علاقہ میں فلسطینیوں کو زمینی حملوں سے بچنے کے لیے پناہ لینے کے لیے کہا تھا۔ اسرائیل ہمیشہ کی طرح بغیر کوئی ثبوت پیش کیے دعویٰ کر رہا ہے کہ، وہ حماس کے عسکریت پسندوں کا تعاقب کر رہا ہے جو زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کو اکھاڑ پھینکنے کے بعد عام شہریوں کے درمیان چھپے ہوئے ہیں۔
جنوبی اور وسطی غزہ کے محفوظ علاقوں پر حملے (Photo: AP) منگل کو کیے گئے ایک مہلک حملے میں صیہونی فوج نے مواسی کے جنوبی شہر خان یونس کے باہر بازار کے اسٹالوں والی ایک مرکزی سڑک کو نشانہ بنایا۔ یہ علاقہ اس زون کے مرکز میں ہے جس میں بے گھر فلسطینی خیمہ زن ہیں۔ خان یونس کے ناصر اسپتال کے حکام کے مطابق اس حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بظاہر اس حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے خان یونس کے مغرب میں اسلامی جہاد کی بحری یونٹ میں ایک کمانڈر کو نشانہ بنایا۔ اس نے کہا کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے کہ عام شہری مارے گئے ہیں۔
یہ حملہ اس کمپاؤنڈ سے تقریباً ایک کلومیٹر (0.6 میل) کے فاصلے پر کیا گیا جس پر اسرائیل نے ہفتے کے روز حملہ کیا تھا۔ یہاں آئی ڈی ایف نے حماس کے اعلیٰ فوجی کمانڈر محمد ضیف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، خیموں سے گھرے علاقے میں ہونے والے اس دھماکے میں بچوں سمیت 90 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے ۔ حماس کے مطابق محمد ضیف سلامت ہیں۔
جنوبی اور وسطی غزہ کے محفوظ علاقوں پر حملے (Photo: AP) اسرائیل یہ حملے ایسے وقت کر رہا ہے جب جنگ بندی کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر بات چیت جاری ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ضیف کو نشانہ بنانے کے بعد بھی نو ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے۔ بین الاقوامی ثالث اسرائیل اور حماس کو ایک معاہدے پر رضا مند کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جس سے جنگ کا خاتمہ ہو سکے اور غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے تقریباً 120 افراد کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔۔
اسرائیلی فوج نے منگل کو دعویٰ کیا کہ اس نے حماس کے عسکری ونگ کی نصف قیادت کو ختم کر دیا ہے اور تقریباً 14,000 عسکریت پسندوں کو ہلاک یا حراست میں لیا ہے۔ اس نے کہا کہ اس نے چھ بریگیڈ کمانڈرز، 20 سے زیادہ بٹالین کمانڈرز، اور حماس کی صفوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 150 کمپنی کمانڈرز کو ہلاک کیا کر دیا ہے، اور یہ کہ جنگ کے دوران، اس نے غزہ کی پٹی کے اندر فضا سے 37,000 اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں سے 25,000 سے زیادہ بنیادی ڈھانچے اور لانچ سائٹس حماس کے تھے۔ حالانکہ اسرائیل کے ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اسرائیل کی زمینی مہمات شمالی غزہ اور خان یونس اور رفح کے جنوبی شہروں پر مرکوز ہیں جہاں اس کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے سرنگوں کے وسیع نیٹ ورک کو تباہ کر دیا ہے۔ حملوں نے پورے محلوں کو ہموار کر دیا ہے۔ جب کہ رفح میں زمینی کارروائیاں جاری ہیں، اب ایسے علاقوں میں فضائی حملے بہت زیادہ ہو رہے ہیں جو مرکز اور ساحلی "محفوظ زون" میں سابقہ حملوں سے متاثر نہیں تھے۔
غزہ میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 38,600 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ تقریباً ایک لاکھ افراد زخمی ہیں۔ جنگ نے ساحلی فلسطینی علاقے میں ایک انسانی تباہی پیدا کر دی ہے۔ یہاں کی 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر بے گھر ہو گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: