یروشلم: اسرائیل کی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق کنیسٹ (اسرائیل کی پارلیمنٹ) میں قرارداد کے حق میں 68 اور مخالفت میں صرف نو ووٹ پڑے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے اسرائیل کی ریاست اور اس کے شہریوں کے وجود کے لیے خطرہ ہوگا، اور یہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کو دوام بخشے گا اور خطے کو غیر مستحکم بھی کرے گا۔
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد نے اس قرارداد کی حمایت کی۔ جبکہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کی سینٹرل لیفٹ پارٹی قرار داد کی حمایت سے بچنے کے لیے پارلیمنٹ سے واک آوٹ کردیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تاریخ میں پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایسی قرارداد منظور کی ہے۔ ایسی قرارداد سے اسرائیلی اور عرب ممالک میں امن کیلئے سفارتی کوششوں کا بھی دھچکا لگا ہے۔
فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی نے قرارداد کی منظوری پر تنقید کی۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی طرف سے کسی بھی صہیونی پارٹی نے قرارداد کے خلاف ووٹ نہیں دیا۔ یہ قرارداد فلسطینیوں کے ساتھ امن کو مسترد کرنے اور اوسلو معاہدے کے موت کا اعلان کرتی ہے۔