ڈھاکہ: ایک پُرتشدد ہجوم نے بدھ کی رات ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے گھر پر توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ کے حوالے کر دیا۔ تصویروں میں گھر کی ایک منزل پر آگ کے شعلے دکھائی دیے۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے مبینہ طور پر عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ کیا اور کیمپس کا گیٹ توڑ کر گھر میں گھس گئے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ مقامی میڈیا نے اس احتجاج کو سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی آن لائن تقریر سے جوڑا۔
تازہ تشدد کی وجہ
یہ تازہ تشدد سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی ایک تقریر سے شروع ہوا جو انہوں نے بنگلہ دیش میں اپنے حامیوں تک پہنچانے کے مقصد سے کی تھی۔ شیخ حسینہ فی الوقت ہندوستان میں مقیم ہیں جہاں انہوں نے پچھلے سال اپنے 15 سالہ اقتدار کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد پناہ لی تھی۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی خبر کے مطابق اس تشدد سے پہلے ہی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا گیا تھا کہ اگر شیخ حسینہ تقریر کرتی ہیں تو ایک "بلڈوزر جلوس" دھن منڈی-32 میں شیخ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ کی طرف نکالا جائے گا۔ اس اعلان کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات 10.45 بجے عمارت کو گرانے کے لیے ایک جے سی بی مشین لائی گئی۔
شیخ حسینہ نے تقریر میں کیا کہا؟
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس مسماری اور آگ زنی پر بھی رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ان کے پاس بلڈوزر سے ملک کی آزادی کو تباہ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ وہ ایک عمارت کو تباہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ تاریخ کو نہیں مٹا سکیں گے۔" انہوں نے مسماری کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
رات 8 بجے کے قریب ریلی کی شکل میں پہنچنے والے مظاہرین مرکزی گیٹ توڑ کر اندر گھس گئے اور گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق کئی مظاہرین دوسری منزل پر چڑھ گئے اور شیخ مجیب الرحمن کی تصاویر کو تباہ کرنے اور تاریخی مکان کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ہتھوڑوں، لوہے کی سلاخوں اور لکڑی کے تختوں کا استعمال کیا۔