اسلام آباد: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے، نورخان ایئربیس پروفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ اور دیگر حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، اس موقعے پربچوں نے روایتی انداز میں ایرانی صدر کو پھول پیش کئے۔
دونوں ہمسایہ ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف فضائی حملوں کے مہینوں بعد یہ دورہ کافی اہم سمجھا جارہا ہے۔ اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
جہاں دونوں رہنماوں نے اپنے ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر رئیسی نے کہا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم قابل قبول نہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان نے تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خطاب میں کہا کہ پرتپاک استقبال پر حکومت پاکستان، وزیراعظم اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، میں ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات ہیں، دونوں کے درمیان تعلقات کے وسیع موقع ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بہت کم ہے، اسے 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، ہم دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں گے۔
خطاب میں انہوں نے کہا کہ بارڈر تجارت سے دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ممکن ہے، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کو فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، دونوں ممالک میں ثقافت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں جس کے لیے دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی بھرپور حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، غزہ اور فلسطین میں مظالم کیخلاف پاکستانی عوام کا ردعمل قابل ستائش ہے۔