دی ہیگ، نیدرلینڈز: اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں رفح کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات نافذ کرنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کر دیا، لیکن ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک تاریخی نسل کشی کے مقدمے کے ابتدائی مرحلے میں دی گئی ہدایات کا احترام کرنا چاہیے۔ 26 جنوری کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے ایک حکم میں کہا تھا کہ، رفح میں خطرناک صورت حال کے پیش نظر یہاں عارضی اقدامات کا فوری اور موثر انداز میں نفاذ کیا جانا چاہیے۔
جنوبی افریقہ کی رفح کے تحفظ سے متعلق دائر دوسری درخواست پر آئی سی جے نے کہا کہ، کسی نئے حکم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ موجودہ اقدامات "رفح سمیت پوری غزہ کی پٹی میں لاگو ہیں۔" عالمی عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیل "نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کرنے کا پابند ہے۔"
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا حوالہ دیتے ہوئے، عدالت نے نوٹ کیا کہ "غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت ایک انسانی تباہی کا خوفناک خواب ہے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔"
اسرائیل نے رفح کو غزہ میں حماس کا آخری گڑھ قرار دیا ہے اور وہاں اپنی جارحیت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ کی آبادی کا نصف سے زیادہ 1.4 ملین فلسطینی شہر میں داخل ہو چکے ہیں، ان میں سے زیادہ تر بے گھر ہو گئے ہیں۔