غزہ:عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے جمعرات کو غزہ شہر میں امدادی قافلے سے خوراک حاصل کرنے آئے فلسطینیوں کے ہجوم پر فائرنگ کی۔ اس فائرنگ میں 112 افراد ہلاک جب کہ تقریباً 800 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ حماس کے وزارت صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد اب 30,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
- سعودی عرب، مصر اور اردن نے شمالی غزہ میں ہجوم پر فائرنگ کرنے پر اسرائیل کی مذمت کی:
سعودی عرب، مصر اور اردن کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کے ایک بڑے ہجوم پر فائرنگ کرنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ فائرنگ کو تینوں عرب حکومتوں نے شہریوں کو نشانہ بنانے والا حملہ قرار دیا ہے۔
تینوں ممالک کے وزارت خارجہ نے الگ الگ بیانات میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستوں کو بڑھانے اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالنے اور فوری جنگ بندی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
مصر نے غزہ شہر میں جمعرات کو ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔ مصر کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پرامن شہریوں کو نشانہ بنانا ایک گھناؤنا جرم ہے جو اپنے حصے کی انسانی امداد کے حصول کے لیے جمع ہوے تھے۔‘‘
مصری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، اور انسانی جانوں کے تقدس کو بھی نظر انداز کرتا ہے۔"
- غزہ میں امدادی ٹرک کے قریب ہلاکتوں سے حیران ہیں: انتونیو گٹیرس
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے جمعرات کو امداد کے خواہاں سو سے زائد فلسطینیوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقوام متحدہ کا قافلہ نہیں تھا اور "وہاں اقوام متحدہ کی کوئی موجودگی نہیں تھی،" اس لیے وہ حقائق کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوجارک نے کہا کہ "یہ ہلاکتیں اس لیے ہوئی ہیں کیونکہ انسانی امداد محفوظ طریقے سے نہیں پہنچائی جا سکی۔" خواہ وہ مرے ہوں یا اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہوئے ہوں، ہجوم کے ہاتھوں کچلے گئے ہوں یا ٹرکوں سے ٹکرا گئے ہوں، "یہ سب اس جنگ کی وجہ سے ایک لحاظ سے تشدد کی کارروائیاں ہیں۔"
دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے شمالی غزہ تک امداد پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے کیونکہ جاری تنازعہ اور انسانی ہمدردی کے عملے اور امداد حاصل کرنے والے لوگوں کے لیے ناقص سکیورٹی انتظامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "ہم فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے خواہاں ہیں تاکہ ہم امداد کو منظم، پیش قیاسی اور محفوظ طریقے سے تقسیم کر سکیں۔"