اردو

urdu

ETV Bharat / international

دنیا یوں ہی خاموش رہی تو غزہ میں صومالیہ جیسا قحط آ سکتا ہے - FAMINE IN GAZA - FAMINE IN GAZA

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق غزہ میں صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے لوگ شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے میں اگر دنیا یوں ہی خاموش تماشائی بنی رہی تو غزہ کو صومالیہ میں آئے 2011 جیسے قحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جہاں کم از کم 250000 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ وہیں، اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق اسرائیل دانستہ طور پر غزہ میں پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

دنیا یوں ہی خاموش رہی تو غزہ میں صومالیہ جیسا قحط آ سکتا ہے
دنیا یوں ہی خاموش رہی تو غزہ میں صومالیہ جیسا قحط آ سکتا ہے (Photo: AP)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 26, 2024, 10:58 AM IST

نیویارک: اقوام متحدہ کی ایجنسی یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق، اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام پناہ گاہوں کو بار بار بمباری اور آگ لگا کر بے گھر فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

  • یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے پناہ گاہوں پر کئی حالیہ حملوں کو مثال کے طور پر پیش کیا:
  1. اسرائیلی طیاروں نے 25 جون کو وسطی غزہ میں عبدالفتاح حمود اسکول پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 8 بے گھر فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے۔
  2. اسرائیلی طیاروں نے 25 جون کو غزہ شہر کے قریب شاتی کیمپ میں انروا کے زیر انتظام اسماء سی اسکول پر بمباری کی، جس میں سات بے گھر فلسطینی ہلاک ہوئے۔
  3. اسرائیلی طیاروں نے 6 جون کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ہزاروں بے گھر افراد کے ایک اسکول پر بمباری کی جس میں خواتین اور بچوں سمیت 40 افراد ہلاک ہوئے۔
  4. اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ماہ غزہ کی پٹی کے شمال میں شہر اور پناہ گزین کیمپ پر زمینی حملے کے دوران جبالیہ مہاجر کیمپ میں پناہ گاہوں کو آگ لگا دی۔
  5. یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق جن پناہ گاہوں پر اقوام متحدہ کا جھنڈا لہراتا دکھائی دیتا ہے اسرائیلی افواج اسے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فورسز شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے۔

گروپ نے تمام ممالک سے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون کو ختم کرنے اور ہتھیاروں کی منتقلی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • غزہ میں سنگین غذائی بحران:

اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کے چیف اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ، غزہ میں صورتحال سنگین ہے جہاں تقریباً تمام 2.3 ملین فلسطینیوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے عارف حسین نے 2011 میں صومالیہ کے قحط کی مثال دیتے ہوئے دنیا سے غزہ میں اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ واضح رہے صومالیہ کے 2011 کے قحط میں تقریباً ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ عارف حسین کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں ڈھائی لاکھ میں سے نصف ہلاکتیں قحط کا اعلان ہونے سے پہلے ہی ہو گئی تھیں۔

انہوں نے منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قحط سے بچنے کے لیے خوراک کے ترسیل کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے۔ فلسطینیوں کے لیے صاف پانی، صفائی، صحت کی دیکھ بھال اور ادویات کی مستقل بنیادوں پر ضرورت ہے۔

۔

عارف حسین عالمی قحط کے وارننگ نیٹ ورک کی نئی رپورٹ پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسرائیل اور حماس کے بیچ جنگ جاری رہے گی اور انسانی ہمدردی کی رسائی پر پابندی برقرار رہے گی تب تک پوری غزہ کی پٹی کو بڑے پیمانے پر قحط کے مستقل خطرے کا سامنا ہے۔

حالانکہ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ دستیاب شواہد اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے کہ غزہ میں قحط شروع ہو گیا ہے، لیکن غزہ کی تقریباً 96 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے اور تقریباً 495,000 فلسطینیوں کو ستمبر تک تباہ کن غذائی قلت کا سامنا ہوگا۔

حسین نے کہا کہ شمالی غزہ میں قحط کا خطرہ ٹل گیا ہے کیونکہ وہاں امداد کو کسی طرح پہنچایا گیا لیکن اب جنوب میں تشویش پائی جا رہی ہے جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیاں ہو رہی ہیں اور مصر سے مرکزی رفح کراسنگ بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کو ان جگہوں تک رسائی حاصل ہے جہاں اس کی ضرورت ہے، تو "ہم اس صورتحال کو بہتر بنا سکتے ہیں، لیکن اگر ہمارے پاس رسائی نہیں ہے، تو یہ ممکن نہیں ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details