برلن: جرمن چانسلر اولاف شولز نے اپنے اسرائیلی دورے کے دوران کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم فلسطینیوں کو اس حال میں دیکھتے رہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور جو غزہ کی پٹی پر بھوک اور تباہی سے دوچار ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں 31 ہزار سے زائد فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں اور تقریباً پورے غزہ کو تباہ کر کے لاکھوں فلسطینیوں کو نقل مکانی مکانی پر مجبور کر دیا گیا ہے، جرمن چانسلر نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کو خوفناک حد تک انسانیت کے لیے نقصاندہ قرار دیا ہے۔
شولز، اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد القدس میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، انہوں نے شہریوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور غزہ کے لوگوں کے لیے انتہائی ناکافی امداد پہنچنے دینے پر اپنی تشویش وزیر اعظم کے سامنے رکھی جہاں امدادی اداروں کے مطابق قحط پڑا ہوا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پانچ ماہ تک اسرائیل کے ساتھ یک جان دو قالب کی طرح حمایت کرنے والے کئی دوسرے ملکوں کی طرف سے بھی اب اسی طرح کی تشویش اور خدشات کا اظہار کیا جانے لگا ہے البتہ جرمن رہنما کی طرف سے یہ انتباہ غیر معمولی طور پر سخت تھا۔
واضح رہے کہ بلا شبہ جرمنی بھی وہی ملک ہے جس نے اسرائیل کے حق دفاع پر ہمیشہ زور دیا ہے۔ شولز نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کی حالت جس قدر تشویش ناک ہوتی جائے گی اسی قدر سوال جنم لیتا رہے گا یہاں تک کہ یہ سوال بھی اہم نہ رہے گا کہ ہدف کتنا اہم تھا، ان کا کہنا تھا کہ کیا آپ کے پاس اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کی کابینہ نے گزشتہ جمعہ کے روز رفح پر حملے کے لیے فوجی منصوبے کی باضابطہ منظوری دی ہے۔ شولز نے اس دورہ اسرائیل سے پہلے اردن کے شاہ عبداللہ سے اردن میں ملاقات کی تھی۔ جو کہ بحیرہ احمر کی بندرگاہ عقبہ پر ہوئی۔