تل ابیب:غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ میں تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔ دراصل حماس کی طرف سے آج رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کے نام فراہم کرنے میں کچھ تاخیر ہوگئی۔ معاہدے میں دیا گیا وقت نکلنے کے بعد اسرائیلی فوج نے بمباری بھی شروع کر دی تھی جس میں کم سے کم آٹھ فلسطینی جاح بحق ہو گئے۔
محصور پٹی میں فلسطینی عوام اپنی سانسیں روکے بے چینی اور خوشی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ آنے والے وقت کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ وہیں دنیا بھر کے لوگ بھی بے چینی کے ساتھ اس وقت غزہ پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ دراصل حماس ابھی تک آج رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کا نام وقت پر فراہم نہیں کر سکی۔ اسی کے پیش نظر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ جنگ بندی اس وقت تک شروع نہیں ہوگی جب تک کہ اسرائیل کو رہائی پانے والے یرغمالیوں کے نام نہیں مل جاتے۔ خیر فی الوقت اسرائیل کو یرغمالیوں کے نام مل چکے ہیں اور جنگ بندی کا نفاذ شروع ہو چکا ہے۔
اسرائیل کے حملے پھر شروع، آٹھ فلسطینی ہلاک
وہیں تاخیر کے بیچ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ حماس جنگ بندی معاہدے پر عمل نہیں کر رہی ہے، اس لیے وہ غزہ میں اپنے حملے جاری رکھے گی۔ وہیں آج اسرائیلی فوج نے غزہ میں جنگ بندی شروع ہونے کے لیے دیا گیا وقت نکلنے کے بعد حملے دوبارہ شروع کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آج ہندوستانی وقت کے مطابق بارہ بجے کے بعد اسرائیلی حملوں میں آٹھ فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
اس سے قبل وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ جب تک حماس اسرائیل کو یرغمالیوں کے نام فراہم نہیں کر دیتی تب تک جنگ بندی شروع نہیں ہوگی۔ نیتن یاہو نے گذشتہ رات یرغمالیوں کی فہرست سے متعلق صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد یہ بیان جاری کیا۔
نیتن یاہو نے کہا "آئی ڈی ایف کو ہدایت دی ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کا وقت غزہ کے مطابق صبح 8:30 (ہندوستان کے مطابق 12 بجے) بجے ہے، اس وقت تک شروع نہیں ہوگی جب تک کہ اسرائیل کو یرغمالیوں کی فہرست نہ مل جائے، جسے حماس نے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے"۔
غزہ سے تین خواتین یرغمالیوں کو آج جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا جانا ہے، حالانکہ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے ان کے نام ابھی تک فراہم نہیں کیے ہیں جب کہ جنگ بندی کا وقت شروع ہو چکا ہے۔ ہندوستانی وقت کے مطابق غزہ جنگ بندی کے شروع ہونے کا ٹائم دوپہر 12 بجے ہے۔
حماس نے یہ وجہ بتائی
نیتن یاہو کے بیان کے فوراً بعد تحریک مزاحمت حماس نے 'تکنیکی وجوہات' کا حوالہ دیتے ہوئے یرغمالیوں کے نام جاری کرنے کی سمت میں کوششیں جاری ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ "جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے وعدہ بند ہے۔ یہ تاخیر کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہو رہی ہے۔"
ممکنہ طور پر یہ تکنیکی وجوہات تنظیم کے کمیونیکیشن سسٹم سے متعلق ہیں۔ دراصل حماس کے بات چیت کرنے کا طریقہ جدید نہیں ہے۔ غالب امکان ہے کہ اس کے ارکان فون اور دیگر موصلاتی آلات کا استعمال نہ کر رہے ہوں۔ خاص طور سے حزب اللہ اور حماس کے کئی سرکردہ رہنماؤں کی ہلاکتوں کے بعد ان تنظیموں نے فی الوقت مواصلاتی آلات سے دوری بنا لی ہو۔
حماس باہمی مشورے اور بات چیت کے لیے انسانی سفیروں کا استعمال کر رہی ہے اور وہ بھی بہت پیچیدہ طریقے سے۔ ایسے میں جب آسمان پر جاسوس ڈرونز اور جنگی طیارے ہمہ وقت پرواز کر رہے ہوں تو نقل و حرکت میں بہت مشکل ہوجاتی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ وہ تکنیکی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کی طرف حماس نے اشارہ کیا ہے۔
اب ایک ایسے طریقہ کار کا تصور کریں جس میں زمین پر جانا شامل ہو، خاص طور پر اگر آپ کسی فہرست میں شامل ہیں، اگر آپ مطلوب ہیں، اگر آپ لڑنے والے گروہوں کے رکن ہیں اور آپ ہدایات کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں، پیغام رساں کی ایک زنجیر جو پیغامات منتقل کرتی ہے اور اس پر بات چیت کرتی ہے۔ زمین اس میں کافی وقت لگتا ہے۔
معاہدے کی شرائط کے مطابق دونوں فریق کو رہا کیے جانے والے یرغمالیوں اور قیدیوں کے نام ان کی رہائی سے کم از کم 24 گھنٹے پہلے فراہم کرنے تھے لیکن حماس اب تک وہ نام فراہم نہیں کر سکا ہے جب اسرائیل فلسطینی قیدیوں کے نام کل ہی جاری کر چکا ہے۔
اسرائیلی فوج کے نئے احکامات
جنگ بندی میں ہو رہی تاخیر کے پیش نظر اسرائیلی فوج نے غزہ میں نقل و حرکت پر فی الوقت پابندی لگا دی ہے۔ فوج نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ غزہ کے رہائشیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اگلے اطلاع تک فوج کی موجودگی والی جگہوں کے پاس نہ جائیں۔ بیان کے مطابق ہم باشندوں کو فورسز کی موجودہ کارروائیوں کی روشنی میں نیٹزارم کے محور تک پہنچنے کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔ آپ کو رفح کراسنگ کے علاقے، فلاڈیلفی کوریڈور اور ان تمام علاقوں تک جانے سے گریز کرنا چاہیے جہاں فوج تعینات ہے۔ غزہ کی پٹی کے ساحل پر ماہی گیری یا تیراکی ممنوع ہے، اور آنے والے دنوں میں آپ کو سمندر میں داخل نہیں ہونا چاہیے۔ اپنے آپ کو خطرے سے دوچار کرنے سے بچنے کے لیے اسرائیلی علاقے اور بفر زون کے قریب جانا یا وادی غزہ کے راستے جنوب سے شمال کی طرف جانا فی الوقت منع ہے۔