نئی دہلی: ایران کے حمایت یافتہ لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں موت کے بعد ایران نے اسرائیل پر کم از کم 181 بیلسٹک میزائیل داغ دیئے۔ ایران کے اس حملے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی عروج پر ہے۔ حملے کے روز سے ہی اسرائیل میں میٹنگوں کا دور جاری ہے، اور خبر ہے کہ اسرائیل ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔ ادھر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ ایسا بیان دے دیا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ٹرمپ کا بیان وائرل ہو رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرے۔ ٹرمپ کا بیان اس لیے اہمیت کا حامل ہے کہ وہ نہ صرف اسرائیل کے بھرپور حمایتی ہیں بلکہ وہ امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار بھی ہیں۔
ٹرمپ کا بیان بائیڈن کے بیان کے برعکس:
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن کا بیان ٹرمپ کے بیان کے بالکل برعکس ہے۔ بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔ بائیڈن نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل، ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتا ہے تو وہ اس کی حمایت نہیں کریں گے۔
بائیڈن کے سخت انتباہ کے باوجود اسرائیل نے امریکہ کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی کہ وہ ایران پر حملہ نہیں کرے گا۔ دوسری جانب، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کو اسرائیل کو ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے کہنا چاہیے تھا۔
ٹائمز آف اسرائیل کی خبر کے مطابق اسرائیل ایران کے اہم اہداف جیسے تیل، گیس، جوہری مقامات اور فضائی دفاعی نظام پر حملہ کر سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق ایسے حملے سے ایران کی کمر ٹوٹ جائے گی۔
ایران کے یکم اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ، ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔