واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کو باہر نکالنے کے اپنے منصوبے میں توسیع کرتے ہوئے یہ عہد کیا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل اس پٹی کو امریکہ کے حوالے کر دے گا اور تباہ شدہ انکلیو کی تعمیر نو کے لیے پیشگی شرط کے طور پر زمین پر امریکی فوج کی تعیناتی کو مسترد کر دیا۔
ٹرمپ کی جانب سے 'جنگ کے اختتام' کا استعمال اس بات کی طرف بھی اشارہ کر رہا ہے کہ، 42 روز پر مشتمل اس جنگ بندی معاہدے کے بعد جنگ دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھتے ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ، غزہ کی پٹی اسرائیل کی طرف سے جنگ کے اختتام پر امریکہ کے حوالے کر دی جائے گی۔
ٹرمپ نے مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ، غزہ کے باشندوں کو خطے میں نئے اور جدید مکانات کے ساتھ پہلے سے زیادہ محفوظ اور زیادہ خوبصورت کمیونٹیز میں آباد کرایا جائے گا۔ ٹرمپ نے اپنے اعلیٰ سفارتکار کے بیان کے برعکس، اپنی تجویز کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس پٹی کی آبادی مستقل طور پر بے گھر ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ، غزہ کے باشندوں کو حقیقت میں خوش، محفوظ اور آزاد رہنے کا موقع ملے گا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ، امریکہ، پوری دنیا کی عظیم ترقیاتی ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، آہستہ آہستہ اور احتیاط سے اس (غزہ) کی تعمیر شروع کرے گا جو زمین پر اپنی نوعیت کی سب سے بڑی اور سب سے شاندار پیش رفت بن جائے گی۔
اسرائیل نے غزہ سے فلسطینیوں کو ہٹانے کی تیاری شروع کر دی:
اسرائیل کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ جنگ زدہ علاقے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کے مطابق بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے ہٹانے کے لیے منصوبہ تیار کرے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو کہا کہ اس منصوبے میں زمینی راستے کے علاوہ سمندری اور فضائی راستے سے فلسطینیوں کو نکالنے کے خصوصی انتظامات شامل ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے اس جرات مندانہ منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جو غزہ کی ایک بڑی آبادی کو دنیا کے مختلف مقامات پر جانے کی اجازت دے سکتا ہے۔ لیکن کاٹز نے یہ نہیں بتایا کہ آیا فلسطینی ایک دن غزہ واپس جا سکیں گے
ٹرمپ کے اس منصوبے کو فلسطینیوں اور بین الاقوامی برادری نے یکسر مسترد کر دیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق، اتنی بڑی آبادی کو اُن کے علاقوں سے بے دخل کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
مصر نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا:
مصر نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو ناکام بنانے کے لیے پردے کے پیچھے سفارتی کارروائی شروع کر دی ہے۔
مصر نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کا منصوبہ اسرائیل کے ساتھ اس کے امن معاہدے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹرمپ کی تجویز کا عوامی طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ لیکن دو مصری عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بند کمرے میں ہونے والی بات چیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قاہرہ نے ٹرمپ انتظامیہ اور اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی تجویز کی مزاحمت کرے گا اور اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ خطرے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت حکومت اور کانگریس، نیز اسرائیل کے مغربی یورپی اتحادی، بشمول برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔