کابل: جبرائیل عمر انتقال کر گئے۔ افغانستان کے طالبان حکام نے جبرائیل عمر کے انتقال کا اعلان کیا ہے۔ جبرائیل عمر آسٹریلیاں کے شہری تھے، انھیں طالبان نے اغواء کر لیا تھا۔ وہ تین سال تک طالبان کی قید میں رہے اور بعد میں اسلام قبول کر لیا۔ اسلام قبول کرنے سے قبل جبرائیل عمر کا نام ٹموتھی ویکس تھا۔
جبرائیل عمر کو طالبان نے یرغمال بنایا تھا:
طالبان نے 2016 میں ایک امریکی ماہر تعلیم اور جبرائیل عمر کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس وقت یہ دونوں کابل میں امریکن یونیورسٹی میں ملازم تھے۔ ان دونوں کو 2019 میں رہا کر دیا گیا تھا۔ طالبان کے اتحادی، حقانی نیٹ ورک کے تین اعلیٰ درجے کے ارکان جنوبی افغانستان میں امریکی افواج کی تحویل میں تھے، جن کے بدلے انھیں رہا کیا گیا تھا۔
افغان حکومت نے افسوس کا اظہار کیا:
افغانستان کی وزارت داخلہ نے جبرائیل عمر کے انتقال پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ، جبرائیل عمر نامی آسٹریلوی لیکچرر ٹموتھی ویکس انتقال کر گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان مفتی عبدالمتین قانے وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ، امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت داخلہ جبرائیل عمر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور ان کے دوستوں اور رشتہ داروں سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، جبرائیل عمر گزشتہ سالوں میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے تھے۔ پھر قیدیوں کے تبادلے کے دوران جیل سے رہا ہوا، پھر انھوں نے خود اطمینان کے ساتھ اسلام کے مقدس مذہب کو قبول کیا اور اپنا نام ٹموتھی ویکس سے تبدیل کر کے جبرائیل عمر رکھ لیا۔
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق، جبرائیل عمر نے کابل میں انگریزی کے استاد کے طور پر کام کیا۔ انھیں افغانستان اور امارت اسلامیہ سے لگاؤ تھا اور اسی بنا پر انھوں نے کابل میں رہنا ہی بہتر سمجھا۔