ریاض: مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین نے جمعہ کے روز سعودی عرب کے ریاض میں غزہ سے متعلق ایک اجلاس کا اہتمام کیا۔ اس اجلاس میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کو روکنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔
ریاض میں جمعے کے روز ہونے والے اجلاس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضہ کرنے، فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کرنے اور فلسطینی انکلیو کو مشرق وسطیٰ کے رویرا میں تبدیل کرنے کے منصوبے کا جواب دینا تھا۔
ساتوں عرب ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ، یہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے لیے کئی دہائیوں کے کام کو ضائع کرنے والی تجویز ہے۔ اجلاس میں کہا گیا، ٹرمپ کی تجویز غزہ کے باشندوں کے حقوق کو پامال کرتی ہے اور تشدد کے ایک علاقائی دور کو جاری رکھے گا۔
واضح رہے 4 مارچ کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اسی موضوع پر عرب لیگ کا اجلاس منعقد کیا جانا ہے۔ اس اجلاس سے قبل عرب رہنما متفقہ حمایت کے ساتھ ایک متبادل منصوبہ پیش کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض اجلاس کا اہتمام کیا تھا جس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نھیان، کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح نے شرکت کی۔
حالانکہ سرکاری طور پر یہ بتایا نہیں گیا ہے کہ، کسی منصوبے کی تفصیلات پر اتفاق کیا گیا یا نہیں۔