جدہ، سعودی عرب: اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے چھٹے دورے پر ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں حالیہ دنوں میں ڈرامائی طور پر تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ بلنکن جمعہ کو اسرائیل جا کر دوریوں کو کم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
بلنکن کا یہ دورہ امریکی اور اسرائیلی حکام کے طے شدہ دوروں اور جنگ کی حالت پر شدید اختلافات کی عوامی نشریات کے درمیان ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک میں تناو کی اہم وجہ اسرائیل کا رفح میں زمینی کارروائی سے متعلق بضد ہونا ہے۔ امریکہ رفح میں شہریوں کے حفاظتی انتظامات سے متعلق ایک جامع منصوبہ کے بغیر اسرائیل کی رفح میں فوجی مہم کی مخالفت کر رہا ہے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ بلنکن کا تازہ ترین مشرق وسطی کا دورہ بدھ کو سعودی عرب میں شروع ہوا تھا اور جمعرات کو مصر میں جاری رہے گا۔ جدہ اور قاہرہ میں عرب رہنماؤں اور وزرائے خارجہ کے ساتھ غزہ کی جنگ پر توجہ مرکوز کرنے کے بعد اعلیٰ امریکی سفارت کار جمعے کو تل ابیب میں ہوں گے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ "اسرائیل میں سیکریٹری بلنکن تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات پر اسرائیلی حکومت کی قیادت سے بات کریں گے۔" "وہ شہریوں کی حفاظت کے ساتھ رفح میں حماس کی شکست کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی بات کریں گے۔ ملر کے مطابق بات چیت میں رفح میں فوجی آپریشن کے دوران انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ نہ بننے پر بھی زور دیا جائے گا۔
امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کو لے کر کئی مہینوں سے تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اور ان میں شدت آئی ہے کیونکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بارہا کہا ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن سے متعلق وہ صدر جو بائیڈن کی انتباہات کو نظر انداز کر دیں گے۔
بائیڈن، نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل سخت انتخابی مہم کا سامنا کر رہے ہیں، ان پر اسرائیل میں 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں پر اسرائیل کے فوجی ردعمل کو روکنے کے لیے بڑھتا ہوا گھریلو دباؤ بھی ہے۔ ریاستہائے متحدہ، عرب ممالک اور باقی دنیا میں جنگ کی مخالفت نے اکتوبر کے بعد سے خطے میں بلنکن کے متواتر دوروں کے ارتقاء کو شکل دی ہے۔