نیویارک:غزہ کی وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں 39 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور 90 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان اعداد وشمار کو بھی اسرائیل ماننے سے انکار کرتا رہا ہے۔ لیکن غزہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں نے ہلاکتوں کے جو اعداد وشمار پیش کیے ہیں وہ دل دہلا دینے والے ہیں۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 92,000 سے زیادہ ہے۔
غزہ میں اپنی خدمات انجام دینے والے درجنوں امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے مہینوں سے جاری حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو دنیا کو بتائی جا رہی ہے۔ ان ڈاکٹروں نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی تک اسرائیل کی سفارتی اور فوجی حمایت کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
ڈاکٹروں اور نرسوں کے جو بائیڈن کو لکھے گئے آٹھ صفحات پر مشتمل خط میں بائیڈن، خاتون اول، جِل بائیڈن اور نائب صدر، کملا ہیرس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین نے اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے امریکی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کے ثبوت دیکھے ہیں۔
گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران غزہ کے متعدد اسپتالوں میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے 45 سرجنوں، ایمرجنسی روم کے معالجین اور نرسوں کے مطابق، "غزہ پر اسرائیل کے حملوں سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ "ہم خواتین اور بچوں پر ہونے والے ناقابل برداشت ظلم کے مناظر کو فراموش نہیں کر سکتے جن کا ہم نے خود مشاہدہ کیا ہے۔" خط میں لکھا گیا ہے کہ، "اس خط پر دستخط کرنے والے ہر ایک نے غزہ میں ایسے بچوں کا سامنا کیا ہے جن کو جان بوجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ، خاص طور پر، ہم میں سے ہر ایک نے روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے بچوں کا علاج کیا ہے جن کے سر میں گولی لگی تھی۔"
عالمی ادارہ صحت اور دیگر امدادی گروپوں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے صدر بائیڈن کو بتایا کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد فلسطینی وزارت صحت کے 39,000 سے زیادہ ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔