نیویارک: واشنگٹن ڈی سی میں مقیم ڈائیسپورا گروپ انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC) اور شکاگو میں قائم ری تھنک (ReThink ) میڈیا نے ایک سروے کیا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ، ہندوستانی نژاد امریکی مسلمانوں پر ہندو قوم پرستی کے نقصان دہ اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ہندوستانی باشندوں کے اندر ہندو قوم پرستی کے عروج اور ہندوستانی امریکی مسلمانوں پر اس کے گہرے اثرات کے حوالے سے خطرناک رجحانات موجود ہیں۔
سروے میں 950 ہندوستانی نژاد امریکی مسلمانوں سے رائے شماری کی گئی۔ اس کا مقصد اس بات کا جامع نظر لیا جانا تھا کہ، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عروج کے بعد کس "سماجی، پیشہ ورانہ اور ڈیجیٹل تعاملات تبدیل ہو رہے ہیں۔ 80 فیصد سے زیادہ جواب دہندگان نے کہا کہ "انھوں نے مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد گزشتہ دہائی کے دوران ہندو دوستوں یا سماجی رابطوں سے اسلام فوبک ہراسانی، امتیازی سلوک، یا تعصب کا سامنا کیا ہے۔"
سروے کے مطابق، 70 فیصد جواب دہندگان نے ہندو ساتھیوں کی طرف سے متعصبانہ سلوک کا تجربہ کیا، جس میں کام کی جگہ پر ترقیوں اور مسلم مخالف تبصروں سے گزرنا بھی شامل ہے۔ 48 فیصد جواب دہندگان نے فیس بک، واٹس ایپ اور لنکڈ ان پر ہراساں کیے جانے اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کی بات کہی۔ جواب دہندگان نے ان تجربات کو جذباتی طور پر تھکا دینے والے، اور تنہائی اور دشمنی کے جذبات میں حصہ قرار دیا۔ 90 فیصد جواب دہندگان نے اتفاق کیا جن میں سے 73 فیصد نے سختی سے کہا کہ ہندو قوم پرستی امریکہ میں مسلمانوں کے لیے خطرہ ہے، اور 86 فیصد نے اتفاق کیا کہ ہندو قوم پرستی امریکہ میں جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔