حیدرآباد: نمک جسم کے لیے ضروری ہے لیکن اس کی زیادہ مقدار صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ نمک کا زیادہ استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے اس حوالے سے وارننگ جاری کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 80 لاکھ اموات کا تعلق ناقص خوراک سے ہے، جن میں سے 20 لاکھ اموات نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
- روزانہ کتنا نمک کھائیں
نمک جو کہ سوڈیم سے بنا ہے، بہت سے جسمانی افعال کے لیے اہم ہے۔ یہ سیال کا توازن برقرار رکھتا ہے اور پٹھوں کے لیے بھی اہم ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، ایک شخص کو روزانہ پانچ گرام سے کم نمک (یعنی 2 گرام سوڈیم) استعمال کرنا چاہیے، جو کہ چائے کے ایک چمچ کے برابر ہے۔ تاہم لوگ بہت زیادہ نمک کا استعمال کر رہے ہیں جو صحت کے لیے کافی نقصان دہ ہے۔
وہیں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) خاص طور سے ہائی بلڈ پریشر یا دل کے مریضوں کے لیے یومیہ 1,500 ملی گرام سوڈیم کی سفارش کرتی ہے، جب کہ عام لوگوں کے لیے یہ مقدار زیادہ سے زیادہ 2,300 ملی گرام ہے۔
- زیادہ نمک جان لیوا
زیادہ نمک کی وجہ سے لوگ ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، گردے کے امراض، آسٹیوپوروسس وغیرہ بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ زیادہ نمک کی وجہ سے جسم میں پانی جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خون کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ اضافی مقدار خون کی نالیوں کی دیواروں پر زیادہ دباؤ ڈالتی ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ ایسی حالت میں دل سے متعلق بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ فالج اور ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ نمک وقت کے ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے گردے کی دائمی بیماری (Chronic kidney disease) ہوتی ہے۔
- سوجن اور پھنسی
اسے اڈیما کے طور پر جانا جاتا ہے، جو نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سوڈیم پانی کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ خون کے بہاؤ میں زیادہ سوڈیم کی وجہ سے جسم اضافی پانی جمع کر لیتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہاتھوں، پیروں، ٹخنوں اور چہرے پر سوجن دکھائی دینے لگتی ہے۔ نمکین کھانے کے بعد یہ اکثر زیادہ ظاہر ہوتا ہے۔
- بار بار پیاس کا احساس
خون کے بہاؤ میں نمک کی زیادہ سطح دماغ کو اضافی سوڈیم کو پتلا کرنے کے لیے پیاس لگانے کا اشارہ دیتا ہے تاکہ اضافی سوڈیم کو کم کر سکے۔ یہ سیال اور الیکٹرولائٹ توازن کو برقرار رکھنے کے لیے جسم کے ہومیوسٹیٹک میکانزم کا حصہ ہے۔ پانی پینے کے بعد بھی مسلسل پیاس لگنا اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ نے بہت زیادہ نمک کھا لیا ہے۔ اس کے بعد زیادہ پیاس لگنے وجہ سے سیال مادوں کا استعمال بھی زیادہ ہو سکتا ہے، جس سے گردوں پر دباؤ پڑتا ہے۔
- گردے کی پتھری
زیادہ نمک کے استعمال سے پیشاب میں کیلشیم کے اخراج بڑھ جاتا ہے۔ کیلشیم کی بڑھی ہوئی سطح کرسٹل کی شکل اختیار لیتی ہے، جو جمع ہو کر گردے کی پتھری بناتی ہے۔ کمر یا پہلو میں شدید درد، بار بار پیشاب آنا، پیشاب میں خون اور پیشاب کرتے وقت درد گردے کی پتھری کی عام علامات ہیں۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ پتھری سنگین صورت حال اختیار کر سکتی ہیں۔
- بار بار سر درد ہونا
بہت زیادہ نمک پانی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے جو کہ سر درد کی ایک عام وجہ ہے۔ مزید یہ کہ نمک کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے سر درد کا سبب بن سکتا ہے۔ مسلسل یا شدید سر درد، خاص طور پر نمکین کھانے کے بعد، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ نے نمک بہت زیادہ کھا لیا ہے۔
- سانس لینے میں دشواری
نمک کا زیادہ استعمال پھیپھڑوں میں سیال جمع ہونے کا بھی سبب بنتا ہے، جسے پلمونری ایڈیما کہا جاتا ہے۔ اس سے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ سانس کی تکلیف، خاص طور پر جسمانی سرگرمی کے دوران یا لیٹتے وقت، پلمونری ایڈیما کی علامت ہو سکتی ہیں۔ اس صورت حال میں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ مسئلہ آپ کی زندگی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔