اردو

urdu

ETV Bharat / health

زیادہ نمک آپ کے لیے جان لیوا، جانیے کتنا کھائیں؟ - EXCESSIVE SALT INTAKE - EXCESSIVE SALT INTAKE

نمک ذائقے اور جسم کے لیے بھلے اہم ہو لیکن اس کی زیادہ مقدار آپ کی صحت کے لیے جان لیوا ہے۔ حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جو اعداد و شمار جاری کیے وہ تشویشناک ہیں۔ ایسی صورت حال میں تفصیل سے پڑھیں کہ زیادہ نمک صحت کے لیے کیوں نقصان دہ ہے اور اسے کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔WHO Warned Against Excess Salt

زیادہ نمک آپ کے لیے نقصان دہ
زیادہ نمک آپ کے لیے نقصان دہ (آئی اے این ایس)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 20, 2024, 5:08 PM IST

حیدرآباد: نمک جسم کے لیے ضروری ہے لیکن اس کی زیادہ مقدار صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ نمک کا زیادہ استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے اس حوالے سے وارننگ جاری کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 80 لاکھ اموات کا تعلق ناقص خوراک سے ہے، جن میں سے 20 لاکھ اموات نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

  • روزانہ کتنا نمک کھائیں

نمک جو کہ سوڈیم سے بنا ہے، بہت سے جسمانی افعال کے لیے اہم ہے۔ یہ سیال کا توازن برقرار رکھتا ہے اور پٹھوں کے لیے بھی اہم ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، ایک شخص کو روزانہ پانچ گرام سے کم نمک (یعنی 2 گرام سوڈیم) استعمال کرنا چاہیے، جو کہ چائے کے ایک چمچ کے برابر ہے۔ تاہم لوگ بہت زیادہ نمک کا استعمال کر رہے ہیں جو صحت کے لیے کافی نقصان دہ ہے۔

وہیں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) خاص طور سے ہائی بلڈ پریشر یا دل کے مریضوں کے لیے یومیہ 1,500 ملی گرام سوڈیم کی سفارش کرتی ہے، جب کہ عام لوگوں کے لیے یہ مقدار زیادہ سے زیادہ 2,300 ملی گرام ہے۔

بلڈ پریشر ریگولر چیک کرائیں (فوٹو: آئی اے این ایس)
  • زیادہ نمک جان لیوا

زیادہ نمک کی وجہ سے لوگ ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، گردے کے امراض، آسٹیوپوروسس وغیرہ بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ زیادہ نمک کی وجہ سے جسم میں پانی جمع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خون کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ اضافی مقدار خون کی نالیوں کی دیواروں پر زیادہ دباؤ ڈالتی ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ ایسی حالت میں دل سے متعلق بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ فالج اور ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ نمک وقت کے ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے گردے کی دائمی بیماری (Chronic kidney disease) ہوتی ہے۔

  • سوجن اور پھنسی

اسے اڈیما کے طور پر جانا جاتا ہے، جو نمک کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سوڈیم پانی کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ خون کے بہاؤ میں زیادہ سوڈیم کی وجہ سے جسم اضافی پانی جمع کر لیتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہاتھوں، پیروں، ٹخنوں اور چہرے پر سوجن دکھائی دینے لگتی ہے۔ نمکین کھانے کے بعد یہ اکثر زیادہ ظاہر ہوتا ہے۔

  • بار بار پیاس کا احساس

خون کے بہاؤ میں نمک کی زیادہ سطح دماغ کو اضافی سوڈیم کو پتلا کرنے کے لیے پیاس لگانے کا اشارہ دیتا ہے تاکہ اضافی سوڈیم کو کم کر سکے۔ یہ سیال اور الیکٹرولائٹ توازن کو برقرار رکھنے کے لیے جسم کے ہومیوسٹیٹک میکانزم کا حصہ ہے۔ پانی پینے کے بعد بھی مسلسل پیاس لگنا اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ نے بہت زیادہ نمک کھا لیا ہے۔ اس کے بعد زیادہ پیاس لگنے وجہ سے سیال مادوں کا استعمال بھی زیادہ ہو سکتا ہے، جس سے گردوں پر دباؤ پڑتا ہے۔

  • گردے کی پتھری

زیادہ نمک کے استعمال سے پیشاب میں کیلشیم کے اخراج بڑھ جاتا ہے۔ کیلشیم کی بڑھی ہوئی سطح کرسٹل کی شکل اختیار لیتی ہے، جو جمع ہو کر گردے کی پتھری بناتی ہے۔ کمر یا پہلو میں شدید درد، بار بار پیشاب آنا، پیشاب میں خون اور پیشاب کرتے وقت درد گردے کی پتھری کی عام علامات ہیں۔ اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ پتھری سنگین صورت حال اختیار کر سکتی ہیں۔

زیادہ نمک کڈنی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے (فوٹو: آئی اے این ایس)
  • بار بار سر درد ہونا

بہت زیادہ نمک پانی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے جو کہ سر درد کی ایک عام وجہ ہے۔ مزید یہ کہ نمک کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے سر درد کا سبب بن سکتا ہے۔ مسلسل یا شدید سر درد، خاص طور پر نمکین کھانے کے بعد، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ نے نمک بہت زیادہ کھا لیا ہے۔

  • سانس لینے میں دشواری

نمک کا زیادہ استعمال پھیپھڑوں میں سیال جمع ہونے کا بھی سبب بنتا ہے، جسے پلمونری ایڈیما کہا جاتا ہے۔ اس سے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ سانس کی تکلیف، خاص طور پر جسمانی سرگرمی کے دوران یا لیٹتے وقت، پلمونری ایڈیما کی علامت ہو سکتی ہیں۔ اس صورت حال میں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ مسئلہ آپ کی زندگی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

اس کے ساتھ نمک کا زیادہ استعمال دماغ کے کام کو متاثر کر سکتا ہے۔ الجھن، یادداشت کے مسائل اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری جیسے دماغی صحت کو متاثر کرنے والے مسائل نمک کے زیادہ استعمال کی علامتیں ہو سکتی ہیں۔

  • نمک کی مقدار کم کرنے کے ٹپس

نمک کی مقدار کم کرنے سے صحت میں خاطر خواہ سدھار آسکتا ہے۔ آپ ان طریقوں کو اپنا سکتے ہیں۔ آج کے دور میں پیکڈ فوڈ کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ پیکڈ فوڈ میں ذائقہ تیز رکھنے کے لیے نمک کی مقدار زیادہ رکھی جاتی ہے۔ ایسی صورت حال میں ان مصنوعات کو خریدتے وقت یہ ضرور دیکھیں کہ کتنا نمک استعمال کیا گیا ہے۔

  • گھر پر کھانا پکائیں

گھر پر کھانا بنا کر آپ اپنے کھانے میں نمک کی مقدار کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ کھانے کی تازہ اشیاء کا استعمال کریں اور پروسیسڈ فوڈ کا استعمال کم کریں، جن میں اکثر سوڈیم زیادہ ہوتا ہے۔

  • جڑی بوٹیاں اور مصالحوں استعمال کریں

کوشش کریں کہ نمک کے بجائے جڑی بوٹیوں اور مصالحوں کی مدد سے اپنے کھانے کا ذائقہ بڑھائیں۔ لہسن، لیموں کا رس، کالی مرچ اور تلسی جیسی چیزیں اضافی سوڈیم ڈالے بغیر آپ کے کھانے کا ذائقہ بڑھا سکتی ہیں۔

پیکڈ اور فاسٹ فوڈ سے بچیں (فوٹو: آئی اے این ایس)
  • کم سوڈیم والے متبادل کا انتخاب کریں

عام طور پر زیادہ سوڈیم والی غذاؤں جیسے سویا ساس، شوربہ اور چٹپٹی کو کم سوڈیم والی مصنوعات سے تبدیل کر لیں۔ بہت سے برانڈز کم سوڈیم والے آپشن پیش کرتے ہیں جو آپ کے نمک کی کل مقدار کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

  • باہر کھانے سے پرہیز کریں

باہر کھانا کھاتے وقت محتاط رہیں۔ ہوٹلوں کے کھانے میں سوڈیم میں زیادہ ہوسکتا ہے۔ کھانا کھاتے وقت یا باہر سے کھانا منگواتے وقت ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے کہیں کہ کھانا پکاتے وقت نمک کم استعمال کریں۔ تلی ہوئی چیز یا روٹی کے بجائے ابلی ہوئی، گرل یا سینکے ہوئے پکوانوں کا انتخاب کریں۔

  • پروسیسڈ فوڈز کا استعمال کم کریں

پراسیسڈ فوڈز کو محدود کر دیں۔ ڈبہ بند سوپ، سویکس اور جمے ہوئے کھانے سمیت سبھی پروسیسرڈ فوڈز میں اکثر نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ان کھانوں کا استعمال محدود کریں۔ اگر آپ اپنی خوراک میں یہ چھوٹی مگر مستقل تبدیلیاں کرتے ہیں تو آپ صحت مند رہ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: قد کی بنیاد پر آپ کا وزن کتنا ہونا چاہیے، مکمل چارٹ دیکھیں

'روٹی ایک، فائدے انیک' شوگر کنٹرول سے لے کر بلڈ پریشر تک کئی بیماریوں میں دکھاتی ہے کرامات

ABOUT THE AUTHOR

...view details