حیدرآباد: آئی وی ایف ایک اہم اور موثر طبی طریقہ کار ہے جو ان جوڑوں کے لیے راہ ہموار کرتا ہے جو قدرتی طور پر حاملہ ہونے سے قاصر ہیں۔ تاہم انویٹرو فرٹیلائزیشن سے متعلق بہت سی غلط فہمیاں بھی لوگوں میں پھیلی ہوئی ہیں، جو عجیب کہانیوں کو جنم دیتی ہیں۔
آئی وی ایف ماہر ڈاکٹر آرتی بھٹناگر کا کہنا ہے کہ آئی وی ایف کے حوالے سے لوگوں میں کئی طرح کی غلط معلومات، کنفیوژن اور خوف دیکھا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے پاس آنے والے زیادہ تر جوڑوں میں آئی وی ایف کے بارے میں معلومات کی کمی کے ساتھ ساتھ بہت سی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے دلچسپی رکھنے والے جوڑوں کی کونسلنگ کی جاتی ہے، جس میں انھیں آئی وی ایف کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلی معلومات دی جاتی ہیں اور ان کی غلط فہمیوں کو بھی دور کیا جاتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ انویٹرو فرٹیلائزیشن اور اس کے عمل کے بارے میں درست معلومات لوگوں میں پھیلائی جائیں۔ تاکہ لوگ اس عمل سے متعلق غلط فہمیوں کے بارے میں حقیقت جان سکیں اور بچے پیدا کرنے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے خواہشمند بغیر کسی شک کے IVF طریقہ کار کی مدد لے سکیں۔ ڈاکٹر آرتی بھٹناگر کے مطابق آئی وی ایف سے متعلق چند اہم غلط فہمیاں اور ان کی سچائی درج ذیل ہے۔
- کیا آئی وی ایف طریقہ کار 100فیصد کامیاب ہے:
آئی وی ایف کی کامیابی کی شرح بہت سے عوامل پر منحصر ہے، جیسے کہ عورت کی عمر، موجودہ طبی حالت، اور زرخیزی کے مسائل۔ عام طور پر 35 سال سے کم عمر کی خواتین کے لیے آئی وی ایف کی کامیابی کی شرح تقریباً 40-45 فیصد ہوتی ہے، جب کہ بڑھتی عمر کے ساتھ یہ شرح کم ہوتی جاتی ہے۔ لہذا، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آئی وی ایف کامیابی کی ضمانت نہیں دیتا، بلکہ صرف ایک ممکنہ آپشن ہے۔
- کیا آئی وی ایف کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے عام بچوں سے مختلف ہوتے ہیں:
آئی وی ایف کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے اور قدرتی طریقہ سے پیدا ہونے والے بچے میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہ صحت مند ہوتے ہیں اور ان کی جسمانی، ذہنی اور سماجی نشوونما عام بچوں کی طرح ہوتی ہے۔ انویٹرو فرٹیلائزیشن صرف حمل کے عمل میں مدد کرتی ہے، اس کا بچے کی صحت اور نشوونما پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔
- کیا آئی وی ایف کا عمل انتہائی تکلیف دہ ہے: