حیدرآباد:غربت کی گہرائیوں سے نکل کر حیدرآباد میں ایک کامیاب کاروباری بننے تک شیوکمار کا سفر ایک شاندار اور دلچسپ کہانی ہے۔ اس کے ایک منصوبے '10 روپے کے ٹفن' نے نہ صرف اس کی زندگی بدل دی ہے بلکہ یہ سماج کے کمزور طبقات کے لیے بھی ایک اچھی پہل ثابت ہوئی۔ اس کے ذریعے روزانہ سینکڑوں لوگوں کو سستی خوراک فراہم کی جاتی ہے۔
- شیوکمار کا جدوجہد سے بھرا بچپن
آندھراپردیش کے گنٹور میں پیدا ہوئے شیوکمار کو چھوٹی عمر سے ہی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ والد کے گزر جانے کے بعد، اس کے خاندان میں کمانے والی صرف اس کی ماں ہی رہ گئیں۔ شیوکمار نے اپنی ماں کی مدد کرنے کی نیت کے لیے اسکول اور کام دونوں سبھالنا شروع کیا، لیکن دن بدن بڑھتی مالی مجبوریوں کی وجہ سے اسے دسویں جماعت میں پڑھائی چھوڑنی پڑی۔ موسیقی میں اس کی بہت دلچسپی تھی اور گلوکار بننے کے خواب دیکھتا تھا، لیکن کچھ عرصے کے لیے اس کا یہ خواب وقت کی ریت کے تلے دب سا گیا۔
- صرف 10 روپے میں ٹفن سروس
بہتر مواقع کی تلاش میں شیوکمار گنٹور سے حیدرآباد چلا گیا۔ وہاں اس نے مختلف چھوٹی چھوٹی نوکریاں کیں اور آہستہ آہستہ اپنے رابطوں کا نیٹ ورک بنا لیا۔ اسی دوران اس نے ای ٹی وی کے زیر اہتمام گانے کے مقابلے میں بھی حصہ لیا، جہاں وہ رنر اپ رہا۔ تاہم، بھوک اور مالی تنگی نے اسے ایک انقلابی خیال کی طرف راغب کیا۔
اس نے سوچا کہ اپنے جیسے لوگوں کو سستا کھانا فراہم کی اشد ضرورت ہے۔ شیوکمار نے صرف 10 روپے میں معیاری کھانا پیش کرنے والا ٹفن سنٹر شروع کیا۔ حیدرآباد کے دلسکھ نگر میں واقع یہ سینٹر گھر کے ذائقے میں اڈلی، ڈوسا اور اپما جیسی اشیاء پیش کرتا ہے۔ اس اقدام نے تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔ اس نے طلباء، پیشہ ور افراد اور گریجویٹس کے لیے ایک حل فراہم کیا جو تنگ بجٹ میں اپنے ناشتے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔