نئی دہلی: کیا ہمارے ملک میں 10 روپے کا سکہ قابل قبول ہے؟ اس ہر ہندوستانی کو شک ہے۔ اگر آپ گروسری کی دکان پر جاتے ہیں اور 10 روپے کا سکہ دیتے ہیں تو اسرار کے باوجود وہ اسے قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ پٹرول پمپ ہو یا چائے کی دکان، وہ 10 روپے کا سکہ قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس سے بازار میں نقدی اور خوردہ تجارت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے کبھی بھی 10 روپے کے سکے سے متعلق کوئی منفی گائیڈلائن جاری نہیں کی ہے۔ لوگوں میں یہ افواہ پھیل گئی کہ 10 روپے کا سکہ فیک ہے جس کے بعد مارکیٹ نے خود کو 10 روپے کے سکے سے دور کر لیا۔ آج اس خبر کے ذریعے ہم 10 روپے کے سکے کی کہانی جانیں گے۔
کیا 10روپے کا سکہ نقلی ہے:
10 روپے کا سکہ جب پہلی بار مارکیٹ میں آیا تو لوگوں نے اس کا شاندار استقبال کیا۔ بچے، بڑے اور بوڑھے سبھی اسے چھوٹی چھوٹی ضروریات کے لیے استعمال کرنے لگے۔ 10 روپے کا سکہ لوگوں کے بہت سے مسائل حل کرنے لگا۔ لیکن افواہ پھیلنے کے بعد 10 روپے کا سکہ بازار سے غائب ہونا شروع ہو گیا۔ لوگوں نے اسے جعلی سکہ قرار دے دیا۔
اس کے علاوہ چھوٹے تاجروں اور خریداروں نے بھی 10 روپے کے سکے کو گھیر لیا۔ اس کے بعد ہی حکومت نے مداخلت کی اور اعلان کیا کہ 10 روپے کے سکے کی قیمت ہے۔ لیکن لوگوں کا افواہ پر ایسا یقین ہے کہ اب بھی اسے لین دین کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا۔