غازی پور:مختار انصاری 1963 میں یوسف پور-محمد آباد، غازی پور میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا نے تحریک آزادی میں حصہ لیا تھا اور اس خاندان کا شمار علاقے کے معزز لوگوں میں ہوتا تھا۔ انصاری کا جمعرات کی رات انتقال ہو گیا۔ بندہ جیل میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد مختار کو بندہ میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ مختار انصاری کے وکیل نے ان کو زہر دینے کا الزام لگایا۔ اس سلسلے میں ایک نظر ڈالتے ہیں کہ کب کیا ہوا۔
- 20 مارچ کو مختار انصاری کے وکیل نے جیل کے کھانے میں زہر ملانے کا الزام لگایا۔
- 24 مارچ کو حکومت کی ہدایت پر جیل کے 2 ڈپٹی جیلرز سمیت 3 افراد کو غفلت برتنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔
- 25 مارچ کی رات 3 بجے مختار انصاری کو اچانک پیٹ میں درد محسوس ہوا۔
- 26 مارچ کو صبح 5.30 بجے انہیں ایمبولینس کے ذریعے میڈیکل کالج لے جایا گیا۔
- 26 مارچ کی شام 6.30 بجے مختار کو میڈیکل کالج سے منڈل جیل واپس بھیج دیا گیا۔
- 27 مارچ کو کنبہ کے افراد نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں قتل کی سازش کا الزام لگایا گیا۔
- 27 مارچ کی شام کو بندہ ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے جیل انتظامیہ سے مختار کی صحت کی رپورٹ طلب کی۔
- 28 مارچ کی دوپہر 2.30 بجے کے قریب مختار کو پھر تکلیف ہوئی۔ تقریباً 3.30 بجے ڈاکٹروں کی ٹیم نے اس کا معائنہ کیا۔
- 28 مارچ کی شام 5 بجے اے ڈی ایم راجیش کمار جیل پہنچے اور حکام کو مختار کے بارے میں اطلاع دی۔
- 28 مارچ کی دیر شام 7.30 بجے ڈی ایم اور ایس پی بھی قافلے کے ساتھ جیل پہنچے۔فوری طور پر ایمبولینس بلائی گئی اور مختار کو بے ہوشی کی حالت میں میڈیکل کالج بھیجا گیا۔
- مختار کا علاج میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں شروع کیا گیا۔
- انہیں آئی سی یو سے سی سی یو میں منتقل کر دیا گیا۔
- رات 10.30 بجے انتظامیہ نے مختار کی موت کی اطلاع عام کی۔