ادے پور: ادے پور میونسپل کارپوریشن نے ہفتہ کے روز دسویں جماعت کے ایک طالب علم کے گھر کو مسمار کر دیا جس پر جمعہ کو اپنے ہم جماعت پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام ہے، جس کے باعث شہر میں تشدد بھڑک اٹھا تھا۔
ملزم طالب علم کا گھر، جو مبینہ طور پر جنگل کی زمین پر بنایا گیا تھا، خالی کر دیا گیا تھا اور بجلی کا کنکشن بھی گرانے سے پہلے ہی منقطع کر دیا گیا تھا۔ میونسپل کارپوریشن اور محکمہ جنگلات کی جانب سے مکان پر نوٹس چسپاں کرنے کے بعد انہدام کی مہم دوپہر تقریباً 12 بجے شروع ہوئی۔
محکمہ جنگلات کے حکام نے بتایا کہ یہ مکان محکمہ کی ملکیتی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ میونسپل حکام کے مطابق تہہ خانے میں تین کمرے، ایک کچن اور ایک دکان تھی، جنہیں منہدم کر دیا گیا ہے۔ ڈرون کے ذریعے پوری مہم کی نگرانی کی گئی۔ محکمہ جنگلات کے ذرائع نے بتایا کہ 'تجاوزات' ہٹانے کے لیے چھ ماہ قبل نوٹس بھیجا گیا تھا، لیکن اہل خانہ نے اس پر توجہ نہیں دی۔
جمعہ کو شہر میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا تھا جب ایک سرکاری اسکول میں دسویں جماعت کے ایک طالب علم پر اس کے ہم جماعت نے چاقو سے حملہ کیا۔ مشتعل ہجوم نے تقریباً نصف درجن کاروں کو آگ لگا دی جبکہ شہر کے بعض حصوں سے پتھراؤ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق طلباء کا تعلق مختلف برادریوں سے تھا جس کی وجہ سے شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔
آتشزدگی کے واقعات کے بعد پولیس کی ایک بڑی فورس کو تعینات کیا گیا جسے شہر کے کچھ علاقوں میں مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ بھارتی شہری تحفظ (BNSS) کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات بھی نافذ کیے گئے تھے۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لوکیش بھارتی نے تصدیق کی کہ بھٹیانی چوہٹہ علاقے کے ایک سرکاری اسکول میں 15 سال کی عمر کے دو ہم جماعت ساتھیوں میں دوپہر کے کھانے کے بعد کے اوقات میں جھگڑا ہوا جس کے بعد ایک طالب علم نے دوسرے کو ران پر چاقو سے وار کر دیا۔ دریں اثناء ایم بی اسپتال کے ڈاکٹروں نے ہفتہ کو تصدیق کی کہ زخمی طالب علم کی حالت مستحکم ہے۔
وزیر اعلی بھجن لال شرما نے زخمی طالب علم کے علاج کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ادے پور بھیجی ہے جس میں ایک نیورو فزیشن، نیورو سرجن، نیفرولوجسٹ اور دیگر ماہرین شامل ہیں۔