نئی دہلی:تین طلاق سے متعلق آج سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مسلم خواتین کی حالت کو بدتر کر دیا ہے۔ اس تین طلاق کے ناسور نے مسلم خواتین کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔
تین طلاق پر مرکز: عدالت میں اس پر بحث کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا، "شادی بیاہ میاں بیوی کے درمیان ایک ایسا رشتہ ہے جو آگے کی نسلوں کی بنیاد رکھتا ہے۔ مگر ذرا سی بات شوہر کا بیوی کو طلاق دینا یہ غیر فطری ہے۔ تین طلاق شادی کے سماجی ادارے کے لیے مضر ہے اور اس نے مسلم خواتین کی حالت انتہائی قابل رحم کر دی ہے۔" مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں داخل کردہ ایک حلف نامہ میں دلیل دی کہ 'تین طلاق' کا رواج "شادی کے سماجی ادارے کے لیے نقصان دہ ہے اور طلاق کے اس عمل نے مسلم خواتین کی حالت کو قابل رحم بنا دیا ہے"۔
حکومت نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 2017 میں اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ جسے کچھ مسلم کمیونٹیز میں اسے تسلیم بھی کیا گیا اور طلاق کے اس عمل میں کمی بھی آئی ہے۔ حکومت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب سے اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا ہے تب سے لوگ اس معاملے میں حساس ہوگئے ہیں۔