اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

مدھیہ پردیش کے گاؤں میں انوکھی گھڑی، اسی کے مطابق گزرتی ہے سب کی زندگی - THE UNIQUE CLOCK OF SEMLIYA - THE UNIQUE CLOCK OF SEMLIYA

آج کی تیز رفتار زندگی میں لوگوں کا انحصار ٹیکنالوجی پر ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم آج بھی مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع کے ایک گاؤں میں لوگ وقت جاننے کے لیے روایتی طریقے پر عمل کرتے ہیں۔ یہ روایتی طریقہ 100 سال پہلے سے چلا آ رہا ہے۔

مدھیہ پردیش کے سیملیہ گڑھ کی انوکھی گھڑی
مدھیہ پردیش کے سیملیہ گڑھ کی انوکھی گھڑی (Photo: ETV BHARAT)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 18, 2024, 1:18 PM IST

مدھیہ پردیش کے سیملیہ گڑھ کی انوکھی گھڑی (Video: ETV BHARAT)

رتلام: اسمارٹ فونز اور ڈیجیٹل گھڑیوں کے دور میں لوگ اب وقت معلوم کرنے کے لیے اپنی کلائی کی گھڑی یا دیوار پر لٹکی گھڑی کو نہیں دیکھتے، بلکہ ہم موبائل، گوگل یا الیکسا کی مدد سے وقت جان لیا کرتے ہیں۔ تاہم، مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع میں ایسا ہی ایک گاؤں ہے۔ جہاں آج بھی وقت کا تعین ہوتا ہے اور محل میں نصب روایتی گھڑی سے روزانہ کا کام شروع ہوتا ہے۔ جی ہاں، یہاں آج بھی لوگ سیملیہ محل میں نصب گھنٹے کی آواز سن کر ہی وقت جان لیتے ہیں۔

  • یہاں روایتی گھنٹی ہر گھنٹے بجائی جاتی ہے:

خاص طور پر دیہات میں جانوروں کا دودھ نکالنے کا وقت، کام پر جانے کا وقت، مزدوروں کے کھانے کا وقت، چائے کا وقت، کام سے چھٹی کا وقت وغیرہ ابھی تک محل میں بجنے والی گھنٹی ہی طے کرتی ہے۔ یہ گھنٹی ہر 1 گھنٹے بعد بجایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ہندوستانی وقت کے مطابق دوپہر کے 2 بجے ہوں تو محل میں نصب یہ گھنٹی دو بار بجائی جاتی ہے۔ اسی طرح اگر شام کے 5 بجے ہوں تو گھنٹی پانچ بار بجائی جاتی ہے۔ یہ عمل ہر روز صبح 5:00 بجے سے شام 8:00 بجے تک دہرایا جاتا ہے۔ یہ روایت تقریباً 100 سال سے چلی آ رہی ہے۔ جسے آج بھی شاہی خاندان کے افراد چلا رہے ہیں۔

  • گاؤں میں یہ روایت 100 سال سے زیادہ عرصے سے چلی آ رہی ہے:

اس وقت سیملیہ راٹھور شاہی خاندان کے رکن گری راج سنگھ اس انوکھی روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ گری راج سنگھ راٹھور کا کہنا ہے کہ ان کے پردادا مہاراجہ چھترپال سنگھ راٹھور نے یہ گھنٹی سیملیہ محل کے گیٹ پر لگائی تھی۔ اس گھنٹی کی آواز سیملیہ کے علاقہ کے پانچ دیہاتوں تک سنائی دیتی تھی۔ اس وقت گاؤں میں کوئی گھڑی نہیں تھی۔ لوگ صرف طلوع آفتاب اور سورج کی پوزیشن دیکھ کر وقت کا اندازہ لگاتے تھے۔ اس کے لیے مہاراجہ نے سیملیہ پیلس کے مرکزی دروازے پر ایک پینڈولم گھڑی لگوائی۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ حقیقی وقت جان سکیں۔

  • اسے بجانے کے لیے ایک ملازم مقرر:

اس کے لیے کھوٹی سے بنی یہ گھنٹی بھی قلعے کے دروازے پر لگائی گئی۔ اسے ہر گھنٹے بجانے کے لیے ایک ملازم بھی مقرر کیا گیا تھا۔ صبح 5 بجے سے رات 8 بجے تک اس گھنٹی کی آواز سے لوگوں کو وقت معلوم ہوتا ہے۔ یہ روایت جو 100 سال سے زیادہ عرصے سے چلی آرہی ہے، آج بھی شاہی خاندان کے افراد اس پر عمل پیرا ہیں۔ آج بھی اس گھنٹی کو بجانے کے لیے ایک ملازم مقرر ہے۔

  • یہ الارم اور ہنگامی صورتحال کے بارے میں مطلع کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے:

گھنٹی بجا کر وقت کے بارے میں معلومات دینے کے علاوہ یہ لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی کا کام بھی کرتا ہے۔ چاہے آپ کو صبح 5:00 بجے جلدی اٹھنا ہو یا صبح سویرے ٹرین یا بس پکڑنی ہو، سیملیہ گاؤں کے لوگ اب بھی اس گھنٹی کی آواز کو الارم کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہی نہیں ایمرجنسی، حادثہ یا گاؤں سے اجتماعی مدد مانگنے کی صورت میں کوئی بھی شخص اس گھنٹی کو لگاتار بجا کر تمام لوگوں کو جمع کرسکتا ہے۔ ابھی چند ماہ قبل گاؤں میں آتشزدگی اور بس حادثے کے وقت لوگ جمع ہوئے اور سیملیہ محل میں نصب گھنٹی بجا کر متاثرین کی مدد کی۔

تاہم آج کے تیز رفتار جدید دور میں گھڑی کی اہمیت میں کمی ضرور آئی ہے لیکن سیملیہ گاؤں میں گھڑی کی یہ روایت آج بھی اہمیت رکھتی ہے اور گاؤں کے لوگ اپنے روزمرہ اور زراعت کے تمام کام گھنٹی کی آواز پر ہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

  • امریکہ میں بلڈ آکسیجن سینسر والی ایپل گھڑیوں کی فروخت پر پابندی

ABOUT THE AUTHOR

...view details