پانی پت: جوئے کی لت ایک شخص کو مصیبت میں ڈال دیتی ہے۔ ایسا ہی کچھ پانی پت ضلع کے ایک دھاگے کے تاجر کے بیٹے کے ساتھ ہوا۔ وہ آن لائن سٹے بازی اور جوئے کے چنگل میں اس قدر پھنس گیا کہ اسے 22 کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا۔ اس نے سٹے بازی کے لیے کئی لوگوں سے پیسے بھی ادھار لیے تھے۔ اتنی بڑی رقم گنوانے کے بعد اس نے قرض اتارنے کے لیے اپنی فیکٹری بھی بیچ دی۔
گھر میں سوسائڈ نوٹ رکھنے کے بعد لاپتہ:
کارخانہ فروخت کرنے کے بعد بھی وہ مقروضوں کا قرض واپس نہ کر سکا۔ ادھار کی رقم پر روزانہ ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرنے سے یہ رقم تقریباً 22 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ جب وہ رقم واپس نہ کرسکا تو بکیز جنہوں نے اسے رقم دی تھی اسے کئی بار گھر سے لے گئے اور یرغمال بناکر اس کی پٹائی کی۔ اپنے قرض داروں سے پریشان ہو کر وہ گھر میں ایک خودکشی نوٹ چھوڑ کر غائب ہو گیا۔ جب اس کے گھر والوں نے پولیس میں اس کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائی تب جا کر وہ گھر واپس آیا۔
5 بکیز کے خلاف شکایت:
جمعرات کو سٹوری اکشے اپنے والد راجکمار کے نام ایک سوسائڈ نوٹ لکھ کر گھر سے بھاگ گیا تھا۔ خودکشی نوٹ میں اکشے نے لکھا ہے کہ شہر کے پانچ بکیز نے اس نے تقریباً 22 کروڑ روپے وصولے ہیں۔ اس کے بعد بھی اس پر کروڑوں روپے ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ اسے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اکشے اب پولیس کو سی سی ٹی وی سے کال کی تفصیلات، پیغامات اور لین دین کی مکمل معلومات دے گا۔ وہ بکیز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
صنعتکار چاندنی باغ تھانے پہنچ گئے:
جمعہ کو شہر کے تمام بڑے صنعت کار متاثرہ صنعتکار کے بیٹے کو اپنے ساتھ چاندنی باغ پولیس اسٹیشن لے گئے۔ وہاں پہنچ کر اس نے ملزم کے خلاف شکایت درج کرائی اور مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اب آہستہ آہستہ شہر کے بڑے صنعت کاروں کے بیٹے آگے آرہے ہیں جو قیاس آرائیوں کے چنگل میں پھنس چکے ہیں۔ چاندنی باغ پولیس اسٹیشن کے انچارج راکیش شرما نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں شکایت موصول ہوئی ہے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملزم اور متاثرہ سے پوچھ تاچھ کے بعد مزید معلومات دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: